سارہ خان کی غزل

    دل نشیں سی اک سحر اور ارغوانی رنگ

    دل نشیں سی اک سحر اور ارغوانی رنگ وصل کے لمحات پر تھے کامرانی رنگ اس کا پہلو اس کا سایہ خواب کیوں ٹوٹا رہ گذاروں میں سجے تھے جاودانی رنگ اک ادائے دلبریں سے پاس سے گزرا تھے لب و رخسار پھر آتش فشانی رنگ تیرے میرے بیچ تھا اتنا تعلق بس شاعری کو چاہیے تھے کچھ کہانی رنگ قرمزی سا ...

    مزید پڑھیے

    ترا رستہ بدلنا دیکھتے ہیں

    ترا رستہ بدلنا دیکھتے ہیں سو دریا کا اترنا دیکھتے ہیں تمہاری آنکھ میرا آئنہ ہے سو تم میں ہم زمانہ دیکھتے ہیں تری آنکھوں میں حیرت تھی نمی تھی وہ کیسا تھا فسانہ دیکھتے ہیں پڑاؤ داستاں میں آ گیا یہ کوئی کٹیا ٹھکانہ دیکھتے ہیں تمہیں رنجش ملال عشق ہے گر چلو پھر سوچنا کیا دیکھتے ...

    مزید پڑھیے

    حذر کی آخری حد کا عذاب ہونا پڑا

    حذر کی آخری حد کا عذاب ہونا پڑا ہمیں بھی مصلحتاً بازیاب ہونا پڑا ترے حواس پہ طاری تھا اب بچھڑ جانا میں ہوش میں تھی مگر نیم خواب ہونا پڑا ہمیں کوئی تو سنے ایک آرزو میں فقط کسی کے ہاتھ میں کھیلے رباب ہونا پڑا تری کتاب کا ہر لفظ جس کا چہرہ تھا یہ کیا ستم کہ اسے صرف باب ہونا پڑا تو ...

    مزید پڑھیے

    اے مسیحا مرے کیسی یہ مسیحائی ہے

    اے مسیحا مرے کیسی یہ مسیحائی ہے اتنی قربت میں بھی اک ہجر ہے تنہائی ہے مجھ کو آباد کرو مجھ میں کوئی رنگ بھرو دل مضطر بھی بہاروں کا تمنائی ہے اس نے جاتے ہوئے دیکھا نہ پلٹ کر تجھ کو تو ہے دیوانی کہ جیون ہی لٹا آئی ہے سر فہرست ہوں اغیار کی فہرست میں میں اور کہنے کو مری تجھ سے ...

    مزید پڑھیے

    خوشبو کی قندیل جلائی اور سجائی شام

    خوشبو کی قندیل جلائی اور سجائی شام شب نے دھیرے سے دستک دی اور بجھائی شام تیرے خیال سے خود کو سوچا جگ مگ دیپ جلے تیری آنکھ سے خود کو دیکھا اور مسکائی شام تیرے دھیان کا کنگن چھنکا ڈھیروں ساز بجے تیری یاد کا کاجل پہنا اور شرمائی شام بانہیں تن کا ہار ہوئیں سب لمحے بنے گلاب بلبل نے ...

    مزید پڑھیے