دل نشیں سی اک سحر اور ارغوانی رنگ

دل نشیں سی اک سحر اور ارغوانی رنگ
وصل کے لمحات پر تھے کامرانی رنگ


اس کا پہلو اس کا سایہ خواب کیوں ٹوٹا
رہ گذاروں میں سجے تھے جاودانی رنگ


اک ادائے دلبریں سے پاس سے گزرا
تھے لب و رخسار پھر آتش فشانی رنگ


تیرے میرے بیچ تھا اتنا تعلق بس
شاعری کو چاہیے تھے کچھ کہانی رنگ


قرمزی سا آفتاب اور دھندلا جوبن
آسماں پر دور تک تھے آسمانی رنگ


تھا کنارا جھیل کا اور کوہ کا دامن
سیج تھی پھولوں کی اور تھے زعفرانی رنگ


تھا نگہ میں کس کا پرتو اے بنفشی صبح
یار کا چہرہ تھا یا پھر سات دھانی رنگ