زرد جھیل
دیکھو اس کا جھیل سا مکھڑا جیسے خواب خیال
کیسا ہے آواز کا جادو جیسے میگھ ملہار
زلفیں ہیں کہ ہولے سے چھو لے کوئی پروائی
اس کا ہنسنا ایسے جیسے پائل کی جھنکار
رنگت ایسی دور پہاڑوں پر ڈھلتی سی شام
دیکھو اس کی آنکھیں دیکھو جیسے دیپ جلیں
دیکھو اس کے ہاتھ کی ریکھاؤں کی سندرتا
لیکن دیکھو
اس پر جو کچھ درج ہوا تھا
آنکھ کے جلتے پانی سے سب راکھ ہوا ہے
دیکھو اس کے ہاتھ کی ریکھا
ڈوب گئی ہے
دیکھو دیپک آنکھ کا سپنا خاک ہوا ہے