Sahba Akhtar

صہبا اختر

صہبا اختر کی غزل

    سوال صبح چمن ظلمت خزاں سے اٹھا

    سوال صبح چمن ظلمت خزاں سے اٹھا یہ نفع کم تو نہیں ہے جو اس زیاں سے اٹھا سفینہ رانئ مہتاب دیکھتا کوئی کہ اک تلاطم ضو جوئے کہکشاں سے اٹھا غبار ماہ کہ مقسوم تھا خلاؤں کا بکھر گیا تو ترے سنگ آستاں سے اٹھا غم زمانہ ترے ناز کیا اٹھاؤں گا کہ ناز دوست بھی کم مجھ سے سرگراں سے اٹھا مرے ...

    مزید پڑھیے

    میں اہل دہر کی نظروں میں بے عقیدہ سہی

    میں اہل دہر کی نظروں میں بے عقیدہ سہی الٹ نقاب کہ نادیدہ آج دیدہ سہی ہوائے کوچۂ محبوب کا ہوں دامن گیر ہزار دامن محبوب نا رسیدہ سہی تصورات ترے حسن سے ہیں وابستہ تعلقات تری ذات سے کشیدہ سہی مری بلند خیالی میں کیا کمی آئی میں عرش زاد نہیں خاک آفریدہ سہی مجھے نہیں نہ سہی ہو عدو ...

    مزید پڑھیے

    زیر ہونے نہ دیا ہمت عالی نے مجھے

    زیر ہونے نہ دیا ہمت عالی نے مجھے سر کشیدہ ہی رکھا سرو‌‌ خیالی نے مجھے اتنے چہرے تو نہ تھے ارژنگ مانی کو نصیب جتنے چہرے دئے آئینہ خیالی نے مجھے میں نے منسوب کیا خون جگر سے ورنہ شعر بخشے ترے رخسار کی لالی نے مجھے دل نے رزاق دو عالم کو پکارا کیا کیا رہ میں روکا جو کسی دست سوالی نے ...

    مزید پڑھیے

    اس بے طلوع شب میں کیا طالع آزمائی

    اس بے طلوع شب میں کیا طالع آزمائی خورشید لاکھ ابھرے لیکن سحر نہ آئی کب تک فریب جادہ کب تک غبار منزل اے درد ناتمامی اے رنج نارسائی ہر گل کا چاک سینہ گلزار آفرینا اب کے عجب خزینہ تیری بہار لائی ساحل پہ خیمہ کش ہیں آسودگان ساحل طوفان کر رہے ہیں کشتی کی نا خدائی ہر آہ کہہ رہی ہے ...

    مزید پڑھیے

    اصنام مال و زر کی پرستش سکھا گئی

    اصنام مال و زر کی پرستش سکھا گئی دنیا مجھے بھی عابد دنیا بنا گئی وہ سنگ دل مزار وفا پر بنام عشق آئی تو میرے نام کا پتھر لگا گئی میرے لیے ہزار تبسم تھی وہ بہار جو آنسوؤں کی راہ پہ مجھ کو لگا گئی گوہر فروش شبنمی پلکوں کی چھاؤں میں کیا آگ تھی جو روح کے اندر سما گئی میرے سخن کی داد ...

    مزید پڑھیے

    جسے لکھ لکھ کے خود بھی رو پڑا ہوں

    جسے لکھ لکھ کے خود بھی رو پڑا ہوں میں اپنی روح کا وہ مرثیہ ہوں مری تنہائیوں کو کون سمجھے میں سایہ ہوں مگر خود سے جدا ہوں سمجھتا ہوں نوا کی شعلگی کو سکوت حرف سے لمس آشنا ہوں کسی سے کیا ملوں اپنا سمجھ کر میں اپنے واسطے بھی نارسا ہوں کوئی سورج ہے فن کا تو مجھے کیا میں اپنی روشنی ...

    مزید پڑھیے

    خواب کی صورت کبھی ہم رنگ افسانہ ملے

    خواب کی صورت کبھی ہم رنگ افسانہ ملے چاند جیسے لوگ ہم سے ماہتابانہ ملے دیدہ و دل میں بسا لی اس کے کوچے کی ہوا اس کی زلفوں کی مہک سے بھی اسیرانہ ملے ہم بھی اک بت کی پرستش کے لیے بیتاب ہیں کون جانے کب محبت کا صنم خانہ ملے آرزو مند تماشہ ہیں مری تنہائیاں کوئی کاشانہ نہیں تو کوئی ...

    مزید پڑھیے

    مجھے ملا وہ بہاروں کی سر خوشی کے ساتھ

    مجھے ملا وہ بہاروں کی سر خوشی کے ساتھ گل و سمن سے زیادہ شگفتگی کے ساتھ وہ رات چشمۂ ظلمات پر گزاری تھی وہ جب طلوع ہوا مجھ پہ روشنی کے ساتھ اگر شعور نہ ہو تو بہشت ہے دنیا بڑے عذاب میں گزری ہے آگہی کے ساتھ یہ اتفاق ہیں سب راہ کی مسافت کے چلے کسی کے لیے جا ملے کسی کے ساتھ برا نہیں ہے ...

    مزید پڑھیے

    بہ ہر عالم برابر لکھ رہا ہوں

    بہ ہر عالم برابر لکھ رہا ہوں میں پیاسا ہوں سمندر لکھ رہا ہوں صدف اندر صدف تھے جو معانی انہیں گوہر بہ گوہر لکھ رہا ہوں نہیں یہ شاعری ہرگز نہیں ہے میں خود اپنا مقدر لکھ رہا ہوں ہر اک طفل قلم یہ سوچتا ہے میں کل دنیا سے بہتر لکھ رہا ہوں نظر آتی نہیں جو دل کی دنیا اسے منظر بہ منظر ...

    مزید پڑھیے

    مجھ پہ ایسا کوئی شعر نازل نہ ہو

    مجھ پہ ایسا کوئی شعر نازل نہ ہو جس کی حدت مرے خوں میں شامل نہ ہو فکر ایسے محیط سخن کی کرو جس کی امواج کا کوئی ساحل نہ ہو آج اک بنت مریم ہے آغوش میں مجھ پہ اے روح قدس آج نازل نہ ہو بے محابا ملے ہجر ہو با وصال کوئی دیوار رستے میں مائل نہ ہو شاخ پر ہے گماں گل سے اندیشہ ہے یہ بھی خنجر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4