خواب کی صورت کبھی ہم رنگ افسانہ ملے

خواب کی صورت کبھی ہم رنگ افسانہ ملے
چاند جیسے لوگ ہم سے ماہتابانہ ملے


دیدہ و دل میں بسا لی اس کے کوچے کی ہوا
اس کی زلفوں کی مہک سے بھی اسیرانہ ملے


ہم بھی اک بت کی پرستش کے لیے بیتاب ہیں
کون جانے کب محبت کا صنم خانہ ملے


آرزو مند تماشہ ہیں مری تنہائیاں
کوئی کاشانہ نہیں تو کوئی ویرانہ ملے