فرد عصیاں کو وہ سیاہی دے
فرد عصیاں کو وہ سیاہی دے جس کی وہ زلف بھی گواہی دے بے اماں نیم جاں ہوں میری جاں مجھ کو آغوش جاں پناہی دے اپنی زلفوں کے سائے میں مجھ کو ایک شب کی ستارہ جاہی دے دل کے اجڑے نگر کو کر آباد اس ڈگر کو بھی کوئی راہی دے میں نے تعمیر قصر شوق کیا تو اسے مژدۂ تباہی دے بخشنے والے گل رخوں کو ...