Sahba Akhtar

صہبا اختر

صہبا اختر کی غزل

    جیسے کسی سے وصل کا وعدہ وفا ہوا

    جیسے کسی سے وصل کا وعدہ وفا ہوا یوں صبح دم چراغ سے شعلہ جدا ہوا زہراب غم کا کوئی اثر ہو تو کس طرح سینے میں دل ہے دل بھی لہو میں بجھا ہوا تجھ سے سدا بہار کو اندیشۂ خزاں پورا نہ ہو خدا کرے تیرا کہا ہوا اس چشم مے فروش سے پی جس کا ایک عمر اک شام کا بھی قرض بہ مشکل ادا ہوا دیتا ہے مجھ ...

    مزید پڑھیے

    ملے ہیں پیار کے لمحے تو ان میں کھو جائیں

    ملے ہیں پیار کے لمحے تو ان میں کھو جائیں نصیب جاگ رہا ہے تو آؤ سو جائیں سر بہشت غزل کوثر محبت میں اٹھو کہ قرض ادا تشنگی کے ہو جائیں یہ اشک اشک گہر رائیگاں نہ جائیں گے جو ان کو شعر کی لڑیوں میں ہم پرو جائیں بہار ہو کہ خزاں کارگاہ ہستی میں انہیں کسی سے غرض کیا جو تیرے ہو جائیں چمن ...

    مزید پڑھیے

    میں بہاروں کے روپ میں گم تھا

    میں بہاروں کے روپ میں گم تھا جب تجھے مجھ سے کچھ تبسم تھا تھا وہ اپنے ہی خوف کا محکوم جس کی آواز میں تحکم تھا وصل تیرا رہا نہ راز کہ صبح در و دیوار پر تبسم تھا میرے شعروں میں ڈھل سکا نہ کبھی جو مری روح میں ترنم تھا میں پیمبر نہ تھا مگر مجھ سے ماہ و خورشید کو تکلم تھا سب بہانے تھے ...

    مزید پڑھیے

    میرے لیے وجود کا دریا سراب تھا

    میرے لیے وجود کا دریا سراب تھا ناکامیوں کے باب میں میں کامیاب تھا بخشے ہیں مجھ کو پھول محبت کی آگ نے میرے لیے سکوں کا سبب اضطراب تھا میں نے سفید لفظ لکھے اور سچ لکھے میری صداقتوں کا بیاں بے خضاب تھا عصیاں شمار تھے جو فرشتے وہ تھک گئے اک فرد صد گناہ سے میں بے حساب تھا کیا مجھ سے ...

    مزید پڑھیے

    خود کو شرر شمار کیا اور جل بجھے

    خود کو شرر شمار کیا اور جل بجھے اک شعلہ رخ سے پیار کیا اور جل بجھے اک رات میں سمٹ گئی کل عمر آرزو اک عمر انتظار کیا اور جل بجھے پچھلے جنم کی راکھ سے لے کر نیا جنم پھر راکھ کو شرار کیا اور جل بجھے ہم بھی نصیب سے جو ستارہ نصیب تھے سورج کا انتظار کیا اور جل بجھے ہم روشنئ طبع سے شعلہ ...

    مزید پڑھیے

    گونج مرے گمبھیر خیالوں کی مجھ سے ٹکراتی ہے

    گونج مرے گمبھیر خیالوں کی مجھ سے ٹکراتی ہے آنکھیں بند کروں یا کھولوں بجلی کوندے جاتی ہے تنہائی کے دشت سے گزرو تو ممکن ہے تم بھی سنو سناٹے کی چیخ جو میرے کانوں کو پتھراتی ہے کل اک نیم شگفتہ جسم کے قرب سے مجھ پر ٹوٹ پڑی آدھی رات کو ادھ کھلی کلیوں سے جو خوش بو آتی ہے سونے گھروں میں ...

    مزید پڑھیے

    چہرے شادابی سے عاری آنکھیں نور سے خالی ہیں

    چہرے شادابی سے عاری آنکھیں نور سے خالی ہیں کس کے آگے ہاتھ بڑھاؤں سارے ہاتھ سوالی ہیں مجھ سے کس نے عشق کیا ہے کون مرا محبوب ہوا میرے سب افسانے جھوٹے سارے شعر خیالی ہیں چاند کا کام چمکتے رہنا اس ظالم سے کیا کہنا کس کے گھر میں چاندنی چھٹکی کس کی راتیں کالی ہیں صہباؔ اس کوچے میں نہ ...

    مزید پڑھیے

    تم نے کہا تھا چپ رہنا سو چپ نے بھی کیا کام کیا

    تم نے کہا تھا چپ رہنا سو چپ نے بھی کیا کام کیا چپ رہنے کی عادت نے کچھ اور ہمیں بد نام کیا فرزانوں کی تنگ دلی فرزانوں تک محدود رہی دیوانوں نے فرزانوں تک رسم جنوں کو عام کیا کنج چمن میں آس لگائے چپ بیٹھے ہیں جس دن سے ہم نے صبا کے ہاتھ روانہ ان کو اک پیغام کیا ہم نے بتاؤ کس تپتے سورج ...

    مزید پڑھیے

    ایک اندوہ بے قیاس میں ہوں

    ایک اندوہ بے قیاس میں ہوں آگ ہوں خاک کے لباس میں ہوں کیا سکونت سرائے فانی کی ایک تعمیر‌‌ بے اساس میں ہوں دور آب فرات فن ہے ہنوز کربلائے سخن کی پیاس میں ہوں کوئی سنتا تو قدر بھی کرتا ایک صحرائے‌‌ ناسپاس میں ہوں شمع امید ہوں مگر صہباؔ بند فانوس رنج و یاس میں ہوں

    مزید پڑھیے

    کل جہاں اک آئینہ ہے حسن کی تحریر کا

    کل جہاں اک آئینہ ہے حسن کی تحریر کا حال کس پتھر پہ لکھا ہے مری تقدیر کا چاند اس کا آسماں اس کا سر شام وصال جس پہ سایہ ہو تری زلف ستارہ گیر کا کی نہ چشم شوق نے جنبش ہجوم رنگ میں مجھ پہ طاری ہو گیا عالم تری تصویر کا میں اسے سمجھوں نہ سمجھوں دل کو ہوتا ہے ضرور لالہ و گل پر گماں اک ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4