مجھ پہ ایسا کوئی شعر نازل نہ ہو
مجھ پہ ایسا کوئی شعر نازل نہ ہو
جس کی حدت مرے خوں میں شامل نہ ہو
فکر ایسے محیط سخن کی کرو
جس کی امواج کا کوئی ساحل نہ ہو
آج اک بنت مریم ہے آغوش میں
مجھ پہ اے روح قدس آج نازل نہ ہو
بے محابا ملے ہجر ہو با وصال
کوئی دیوار رستے میں مائل نہ ہو
شاخ پر ہے گماں گل سے اندیشہ ہے
یہ بھی خنجر نہ ہو یہ بھی قاتل نہ ہو
کاروان جنوں دے رہا ہے صدا
جاں ہو پیاری جسے ہم میں شامل نہ ہو
کاش وہ وقت بھی آئے دنیا میں جب
زر پکارے مگر کوئی سائل نہ ہو
میری تنہائی کو میرا مقسوم کر
میری منزل زمانے کی منزل نہ ہو
حکم دے جان صہباؔ نئی فکر کا
یہ غزل بھی اگر تیرے قابل نہ ہو