گم نام ساحل
ملو اک دن کسی گم نام ساحل پر وہاں پر ہم قدم ہو کر چلیں گے دور تک یوں ہی ہم اپنے بھیگے پیروں کے نشاں کو ریت کے دامن سے چن کر منزلوں کے ہاتھ میں دے کر کوئی وعدہ کریں گے نیا سپنا بنیں گے اٹھا کر کوئی ارماں ریگ ساحل سے ہم اک دن سیپیوں کے دل میں رکھ دیں گے تاکہ ابر نیساں جب بھی برسے سیپیاں ...