Sahar Ali

سحر علی

سحر علی کی غزل

    تیری آنکھوں سے دوستی ہوئی ہے

    تیری آنکھوں سے دوستی ہوئی ہے تب کہیں جا کے روشنی ہوئی ہے اب تجھے عذر کیا ہے آنے میں دیکھ برسات بھی تھمی ہوئی ہے یہ خسارہ تو میں اٹھا چکی ہوں یہ محبت تو میں نے کی ہوئی ہے صرف یہ شام ہی نہیں ہے سرد برف باتوں میں بھی جمی ہوئی ہے تم سے اتنا بھی کہہ نہیں پائی تم سے مل کر مجھے خوشی ...

    مزید پڑھیے

    جس میں دل کش وفا کا پھول نہیں

    جس میں دل کش وفا کا پھول نہیں ایسی چاہت مجھے قبول نہیں تو جسے روند کے گزر جائے میں تری راہ کی وہ دھول نہیں کیوں ہو لاحق مجھے پشیمانی عشق کرنا تو کوئی بھول نہیں میری خوشیاں بھی اس کے ساتھ گئیں کون کہتا ہے میں ملول نہیں وہ محبت کا راستہ کب ہے جس میں پتھر نہیں ببول نہیں جیسے ...

    مزید پڑھیے

    زاویے بہاروں کے سب حسین ہوتے ہیں

    زاویے بہاروں کے سب حسین ہوتے ہیں جھوٹ کے سبھی موسم بے یقین ہوتے ہیں ہم بھی جان کر ان سے عہد و پیماں کرتے ہیں اس کے جھوٹے وعدے بھی دل نشین ہوتے ہیں جھیلتے ہیں سارا دکھ لب پہ کچھ نہیں لاتے درد کی رفاقت کے جو امین ہوتے ہیں سیپ میں ہی رہتے ہیں صورت صدف بن کر دل میں یاد کے موتی یوں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی دشمن نہیں ہوتا برے حالات کے پیچھے

    کوئی دشمن نہیں ہوتا برے حالات کے پیچھے کوئی اپنا ہی ہوتا ہے کسی بھی گھات کے پیچھے فقط اتنا کہا تھا نا ہمیں تم سے محبت ہے ہماری جان لو گے کیا ذرا سی بات کے پیچھے تجھے معلوم ہے گوری کہ بارش کیوں ہوئی اس دن کوئی اشکوں سے رویا تھا تری بارات کے پیچھے شکست فاش دشمن نے ہمیں ایسے نہیں ...

    مزید پڑھیے