حوصلہ

یوں ہی گم صم
کھڑی تھی میں
اسے اذن سفر دے کر
ہزاروں بار
خود سے ہی لڑی تھی میں
کسی کو لوٹ جانے کی خبر دے کر
فقط اک پل لگا اس کو
مری دہلیز کی حد پار کرنے میں
مجھے صدیاں لگیں
خود کو مگر تیار کرنے میں