گم نام ساحل
ملو اک دن کسی گم نام ساحل پر
وہاں پر ہم قدم ہو کر
چلیں گے دور تک یوں ہی
ہم اپنے بھیگے پیروں کے نشاں کو
ریت کے دامن سے چن کر
منزلوں کے ہاتھ میں دے کر
کوئی وعدہ کریں گے
نیا سپنا بنیں گے
اٹھا کر کوئی ارماں
ریگ ساحل سے
ہم اک دن
سیپیوں کے دل میں رکھ دیں گے
تاکہ ابر نیساں
جب بھی برسے
سیپیاں موتی جنیں
پرندے بھول کر پرواز اپنی
درد کی لہریں گنیں
ملو اک دن کسی گمنام ساحل پر
سمندر کے کشادہ دل میں سورج ڈوبتا ہے جب
سمے جس دم گلے مل کر سیندوری شام کرتا ہے
شفق کے ہاتھ تیزی سے
افق میں رنگ بھرتے ہیں
موجوں کو کناروں پر صبا مہمیز کرتی ہے
فضا گل ریز کرتی ہے
کہاں تک روک سکتے ہیں
خوابوں کی اڑانوں کو
یہ لہریں دل میں رکھتی ہیں
بہت سی داستانوں کو
ملو اک دن کسی گم نام ساحل پر
ہمارے بخت خوابیدہ کو
موجوں کی کوئی کروٹ جگا دے گی
محبت زندگی کو خوشبوؤں کا راستہ دے گی
ہم اپنی اوک میں لے کر سمندر سے کوئی قطرہ
زمین دل کو نم کر کے
وہاں پر خواب بوئیں گے
ہماری مخملیں خواہش
ذرا سی بھیگ جائے گی
تو جینا سیکھ جائے گی
ملو اک دن کسی گمنام ساحل پر
نہیں بدلا یہ دل ہم نے
کئی موسم خراب آئے
سمندر چاہتا یہ ہے
محبت زیر آب آئے
چلو ان کشتیوں کے بادبانوں پر
تمہارا نام لکھ کر ہم
سنہرے پانیوں کے ہاتھ میں دے دیں
یہ کشتی ڈھونڈ لے گی جب
محبت کے جزیرے کو
تو ہم عمر رواں اک ساتھ کاٹیں گے
تمہارا درد بانٹیں گے
ملو اک دن کسی گمنام ساحل پر