Sahar Ali

سحر علی

سحر علی کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    تیری آنکھوں سے دوستی ہوئی ہے

    تیری آنکھوں سے دوستی ہوئی ہے تب کہیں جا کے روشنی ہوئی ہے اب تجھے عذر کیا ہے آنے میں دیکھ برسات بھی تھمی ہوئی ہے یہ خسارہ تو میں اٹھا چکی ہوں یہ محبت تو میں نے کی ہوئی ہے صرف یہ شام ہی نہیں ہے سرد برف باتوں میں بھی جمی ہوئی ہے تم سے اتنا بھی کہہ نہیں پائی تم سے مل کر مجھے خوشی ...

    مزید پڑھیے

    جس میں دل کش وفا کا پھول نہیں

    جس میں دل کش وفا کا پھول نہیں ایسی چاہت مجھے قبول نہیں تو جسے روند کے گزر جائے میں تری راہ کی وہ دھول نہیں کیوں ہو لاحق مجھے پشیمانی عشق کرنا تو کوئی بھول نہیں میری خوشیاں بھی اس کے ساتھ گئیں کون کہتا ہے میں ملول نہیں وہ محبت کا راستہ کب ہے جس میں پتھر نہیں ببول نہیں جیسے ...

    مزید پڑھیے

    زاویے بہاروں کے سب حسین ہوتے ہیں

    زاویے بہاروں کے سب حسین ہوتے ہیں جھوٹ کے سبھی موسم بے یقین ہوتے ہیں ہم بھی جان کر ان سے عہد و پیماں کرتے ہیں اس کے جھوٹے وعدے بھی دل نشین ہوتے ہیں جھیلتے ہیں سارا دکھ لب پہ کچھ نہیں لاتے درد کی رفاقت کے جو امین ہوتے ہیں سیپ میں ہی رہتے ہیں صورت صدف بن کر دل میں یاد کے موتی یوں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی دشمن نہیں ہوتا برے حالات کے پیچھے

    کوئی دشمن نہیں ہوتا برے حالات کے پیچھے کوئی اپنا ہی ہوتا ہے کسی بھی گھات کے پیچھے فقط اتنا کہا تھا نا ہمیں تم سے محبت ہے ہماری جان لو گے کیا ذرا سی بات کے پیچھے تجھے معلوم ہے گوری کہ بارش کیوں ہوئی اس دن کوئی اشکوں سے رویا تھا تری بارات کے پیچھے شکست فاش دشمن نے ہمیں ایسے نہیں ...

    مزید پڑھیے

9 نظم (Nazm)

    گم نام ساحل

    ملو اک دن کسی گم نام ساحل پر وہاں پر ہم قدم ہو کر چلیں گے دور تک یوں ہی ہم اپنے بھیگے پیروں کے نشاں کو ریت کے دامن سے چن کر منزلوں کے ہاتھ میں دے کر کوئی وعدہ کریں گے نیا سپنا بنیں گے اٹھا کر کوئی ارماں ریگ ساحل سے ہم اک دن سیپیوں کے دل میں رکھ دیں گے تاکہ ابر نیساں جب بھی برسے سیپیاں ...

    مزید پڑھیے

    حوصلہ

    یوں ہی گم صم کھڑی تھی میں اسے اذن سفر دے کر ہزاروں بار خود سے ہی لڑی تھی میں کسی کو لوٹ جانے کی خبر دے کر فقط اک پل لگا اس کو مری دہلیز کی حد پار کرنے میں مجھے صدیاں لگیں خود کو مگر تیار کرنے میں

    مزید پڑھیے

    لمس اپنی کہانی نہیں بھولتا

    دل نہیں مانتا مجھ کو سچ سچ بتا آج بھی تیرے کمرے کی کوری مہک ڈھونڈھتی ہے مجھے تیرے سونے دریچے کی بیکل ہوا جس نے پکڑا تھا اک روز دامن مرا جب ترے پاس آئی وہ جان وفا تجھ سے پوچھا مرا شیلف میں رکھی ساری کتابوں کے اوپر جمی دھول میں ان میں رکھے ہوئے کاسنی پھول میں تیرے معمول میں اب بھی ...

    مزید پڑھیے

    خیال

    تم ایک خوب صورت خیال ہو جسے میں ہمیشہ سنبھال کر رکھتی ہوں اور اکثر تنہائی میں تھک کر تمہارے خیال سے سراپا سوال بن کر لپٹ جاتی ہوں

    مزید پڑھیے

    نیک پروین

    یہ ضروری نہیں تم جس پروین کی تلاش میں ہو وہ نیک بھی ہو اکثر زندگی کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے والی لڑکیاں پیچھے رہ جاتی ہیں اور چھپکلی اور کاکروچ سے ڈرنے والی لڑکیاں محبت کی دوڑ میں اول آ جاتی ہیں عجیب شہر ہے دشمن تو ہنس کے ملتا ہے یہ مرے دوست ہیں جو بے رخی سے ملتے ہیں تمہارے ...

    مزید پڑھیے

تمام