تیری آنکھوں سے دوستی ہوئی ہے
تیری آنکھوں سے دوستی ہوئی ہے
تب کہیں جا کے روشنی ہوئی ہے
اب تجھے عذر کیا ہے آنے میں
دیکھ برسات بھی تھمی ہوئی ہے
یہ خسارہ تو میں اٹھا چکی ہوں
یہ محبت تو میں نے کی ہوئی ہے
صرف یہ شام ہی نہیں ہے سرد
برف باتوں میں بھی جمی ہوئی ہے
تم سے اتنا بھی کہہ نہیں پائی
تم سے مل کر مجھے خوشی ہوئی ہے
اتنے برہم ہو کس لیے آخر
کیا محبت میں کچھ کمی ہوئی ہے