کوئی دشمن نہیں ہوتا برے حالات کے پیچھے
کوئی دشمن نہیں ہوتا برے حالات کے پیچھے
کوئی اپنا ہی ہوتا ہے کسی بھی گھات کے پیچھے
فقط اتنا کہا تھا نا ہمیں تم سے محبت ہے
ہماری جان لو گے کیا ذرا سی بات کے پیچھے
تجھے معلوم ہے گوری کہ بارش کیوں ہوئی اس دن
کوئی اشکوں سے رویا تھا تری بارات کے پیچھے
شکست فاش دشمن نے ہمیں ایسے نہیں دی ہے
تمہارا ہاتھ لگتا ہے ہماری مات کے پیچھے