Sabihuddin Shaibi

صبیح الدین شعیبی

صبیح الدین شعیبی کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    اک بکھرتے آشیاں کی بات ہے

    اک بکھرتے آشیاں کی بات ہے اک شکستہ سائباں کی بات ہے میرے ماتھے کے نشاں کی بات ہے ان کے سنگ آستاں کی بات ہے درد و غم کے قافلے کا ذکر ہے اشک کی موج رواں کی بات ہے روح کا رشتہ ہے یہ تیرا مرا یہ بھلا کب جسم و جاں کی بات ہے لوگ جو کہتے ہیں تم کو بے وفا تم بتاؤ یہ کہاں کی بات ہے زخم بھر ...

    مزید پڑھیے

    جس کو اتنا چاہا میں نے جس کو غزل میں لکھا چاند

    جس کو اتنا چاہا میں نے جس کو غزل میں لکھا چاند چھوڑ گیا ہے مجھ کو کیسے آج وہ میرا اپنا چاند اپنے چاند کی سوچوں میں گم بیٹھا تھا تنہائی میں جانے میرے دل کے سونے آنگن میں کب نکلا چاند چھپ جائے کبھی سامنے آئے کھیلے آنکھ مچولی کیوں میری جان مجھے لگتا ہے بالکل تیرے جیسا چاند دکھ ہو ...

    مزید پڑھیے

    اب اجازت دے کہ میں ہوں جاں بہ لب اے زندگی

    اب اجازت دے کہ میں ہوں جاں بہ لب اے زندگی موت آتی ہے بس اب حد ادب اے زندگی کس لیے اب تک جیا ہوں اور کیوں زندہ رہوں اپنے ہونے کا بتا مجھ کو سبب اے زندگی کیوں بنی ہے جان کی دشمن مری مجھ کو بتا تیرے پیچھے میں بھلا بھاگا ہوں کب اے زندگی حسن دولت دوست دنیا دل نظر ہر ایک شے چھوڑ جاؤں گا ...

    مزید پڑھیے

    مسلسل مجھ پہ یہ تیری عنایت مار ڈالے گی

    مسلسل مجھ پہ یہ تیری عنایت مار ڈالے گی کبھی فرقت کبھی اس درجہ قربت مار ڈالے گی غریب شہر کا کیا اس کو غربت مار ڈالے گی امیر شہر کو دولت کی چاہت مار ڈالے گی سڑک پر پایا جائے گا کسی دن میرا بھی لاشہ مجھے سچ بولتے رہنے کی عادت مار ڈالے گی یہ تیری دستگیری ایک دن لے ڈوبے گی مجھ کو مری ...

    مزید پڑھیے

    گرنے والی ہے بہت جلد یہ سرکار حضور

    گرنے والی ہے بہت جلد یہ سرکار حضور ہاں نظر آتے ہیں ایسے ہی کچھ آثار حضور کارواں یوں ہی بھٹکتا رہے ہر بار حضور نیک نیت نہ ہوں گر قافلۂ سالار حضور وہ جو از خود ہی بنے بیٹھے ہیں سردار حضور وقت اک دن انہیں لائے گا سر دار حضور خود کو دیتے ہیں وہ دھوکا یوں ہی بیکار حضور جو خطاؤں کا ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    تم اداس مت ہونا

    گر کبھی کوئی لمحہ ایسا زخم دے جائے کہ کوئی بھی مرہم اس زخم کو نہ بھر پائے تم اداس مت ہونا محو یاس مت ہونا زندگی کے سب موسم ایک سے نہیں ہوتے سارے لوگ اے ہمدم ایک سے نہیں ہوتے زندگی کی راہوں میں حادثے بھی آتے ہیں سانحے بھی آتے ہیں سانحوں سے کچھ بڑھ کر واقعے بھی آتے ہیں وقت ہی کے مرہم ...

    مزید پڑھیے