اک بکھرتے آشیاں کی بات ہے
اک بکھرتے آشیاں کی بات ہے
اک شکستہ سائباں کی بات ہے
میرے ماتھے کے نشاں کی بات ہے
ان کے سنگ آستاں کی بات ہے
درد و غم کے قافلے کا ذکر ہے
اشک کی موج رواں کی بات ہے
روح کا رشتہ ہے یہ تیرا مرا
یہ بھلا کب جسم و جاں کی بات ہے
لوگ جو کہتے ہیں تم کو بے وفا
تم بتاؤ یہ کہاں کی بات ہے
زخم بھر کر پھر ہرے کیسے ہوئے
بس کف چارہ گراں کی بات ہے
سچ وہی ہے جو ابھی میں نے کہا
باقی زیب داستاں کی بات ہے