اب اجازت دے کہ میں ہوں جاں بہ لب اے زندگی

اب اجازت دے کہ میں ہوں جاں بہ لب اے زندگی
موت آتی ہے بس اب حد ادب اے زندگی


کس لیے اب تک جیا ہوں اور کیوں زندہ رہوں
اپنے ہونے کا بتا مجھ کو سبب اے زندگی


کیوں بنی ہے جان کی دشمن مری مجھ کو بتا
تیرے پیچھے میں بھلا بھاگا ہوں کب اے زندگی


حسن دولت دوست دنیا دل نظر ہر ایک شے
چھوڑ جاؤں گا تری خاطر یہ سب اے زندگی


سوچتا ہوں کیا کرے گی میرے بن تنہا بھلا
چھوڑ جاؤں گا تجھے اک روز جب اے زندگی