Sabeela Inam Siddiqui

سبیلہ انعام صدیقی

سبیلہ انعام صدیقی کی غزل

    جہاں میں جس کی شہرت کو بہ کو ہے

    جہاں میں جس کی شہرت کو بہ کو ہے وہ مجھ سے آج محو گفتگو ہے رہا آباد خوابوں میں جو اب تک خوشا قسمت کہ اب وہ روبرو ہے کبھی وہ پیار سے اک پھول لائے بہت دن سے مری یہ آرزو ہے نہیں آتا غزل میں نام کوئی تعلق اس قدر با‌ آبرو ہے مرا احساس جس سے ہے معطر وہی خوشبو تو میرے چار سو ہے سراپا ...

    مزید پڑھیے

    کس کو بتاتے کس سے چھپاتے سراغ دل

    کس کو بتاتے کس سے چھپاتے سراغ دل چپ سادھ لی ہے زخم دکھایا نہ داغ دل کیسے کریں بیان غم جاں کی داستاں اے کاش گل کھلائے ہمارا یہ باغ دل گزرے ہماری زیست کے ایام اس طرح لبریز آنسوؤں سے ہے گویا ایاغ دل جب راکھ بن گئے تو کہا یہ حریف نے جل جل کے وہ جلاتے رہے ہیں چراغ دل جس سے ملے طویل ...

    مزید پڑھیے

    وفا کے راز سے پردہ نہیں اٹھاؤں گی

    وفا کے راز سے پردہ نہیں اٹھاؤں گی میں دل کے زخم تہ دل سے ہی چھپاؤں گی اگر تمہاری نگاہوں میں یہ کھٹکتا ہے سنو میں آج سے کاجل نہیں لگاؤں گی اداس دل ہو تو گلشن بھی آہ بھرتا ہے یہ سچ ہے روتے ہوئے دل سے مسکراؤں گی جو مجھ پہ گزری ہے اشکوں سے وہ عبارت ہے جو نقش دل میں ہے کیسے اسے مٹاؤں ...

    مزید پڑھیے

    باد صرصر بھی قربت کی چلتی رہے دن نکلتا رہے شام ڈھلتی رہے

    باد صرصر بھی قربت کی چلتی رہے دن نکلتا رہے شام ڈھلتی رہے زلف ہاتھوں سے تیرے سنورتی رہے دن نکلتا رہے شام ڈھلتی رہے تیری چاہت گلابوں کی خوشبو بنے میرے دیوار و در میں کچھ ایسی بسے تیری مہکار کمرے سے آتی رہے دن نکلتا رہے شام ڈھلتی رہے تیرے احساس کی تن پہ چادر لیے تیرے ہم راہ رقصاں ...

    مزید پڑھیے

    بھیگا ہوا ہے آنچل آنکھوں میں بھی نمی ہے

    بھیگا ہوا ہے آنچل آنکھوں میں بھی نمی ہے پھیلا ہوا ہے کاجل آنکھوں میں بھی نمی ہے برسے گا آج کھل کر بے چین و مضطرب ہوں چھایا ہے غم کا بادل آنکھوں میں بھی نمی ہے کیسی عجیب حالت طاری ہوئی ہے دل پر ہوں منتظر مسلسل آنکھوں میں بھی نمی ہے مدت کے بعد آیا دنیائے دل میں کوئی صحرا ہوا ہے جل ...

    مزید پڑھیے

    وہ عالم تشنگی کا ہے سفر آساں نہیں لگتا

    وہ عالم تشنگی کا ہے سفر آساں نہیں لگتا بظاہر تو مجھے بارش کا بھی امکاں نہیں لگتا یہ دل جاگیر ہے جس کی اسی کے نام کر دی ہے جو میرے دل کے آنگن میں مجھے مہماں نہیں لگتا شعور و آگہی کیسی کوئی وحشی کوئی سرکش یہ کیسا دیش ہے جس میں کوئی انساں نہیں لگتا نئی قدریں نئی تہذیب کا آغاز ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    اسے بیتاب ہو کر سوچتی ہوں

    اسے بیتاب ہو کر سوچتی ہوں میں اک گلفام اکثر سوچتی ہوں ہوئی حائل کچھ ایسی بد گمانی میں اک ہیرے کو پتھر سوچتی ہوں وہ اک لمحہ جو بیتا کل ہے میرا میں ہر لمحہ وہ منظر سوچتی ہوں ہوں جس کی ذات سے وابستہ کب سے اب اس کو اپنا محور سوچتی ہوں مری ڈولی جہاں سے سج کے نکلی میں بابل کا وہی گھر ...

    مزید پڑھیے

    بگڑنے والا کسی دن سنور ہی جائے گا

    بگڑنے والا کسی دن سنور ہی جائے گا مزاج دوست بالآخر سدھر ہی جائے گا مریض عشق ابھی بیکلی میں ہے لیکن بخار ایک دن اس کا اتر ہی جائے گا جو پھول آج سر شاخ ہے مہکتا ہوا وہ ایک موج صبا میں بکھر ہی جائے گا گزر رہی ہے پریشان زندگی لیکن چلے چلو کہ یہ رستہ گزر ہی جائے گا اسی خیال سے نیکی ...

    مزید پڑھیے

    ہے ترجمان الم اور ادیب ہے سردی

    ہے ترجمان الم اور ادیب ہے سردی تبھی تو نوک قلم سے قریب ہے سردی دماغ عرش پہ ہے کانپتا زمین پہ ہے اے بندے درس لے عمدہ خطیب ہے سردی میں شال اوڑھ کے جو بام پر ٹہلتی ہوں پیام دوست کی شاید نقیب ہے سردی لرزتی کانپتی میں خود سے کہتی رہتی ہوں میں ملنے جاؤں تو کیسے رقیب ہے سردی ہوا بھی ...

    مزید پڑھیے

    کبھی تو دل کا کہا دل سے وہ سنے گا ہی

    کبھی تو دل کا کہا دل سے وہ سنے گا ہی یہ قطرہ سنگ میں سوراخ تو کرے گا ہی وہ میرے ہاتھ سے برسات کے زمانے میں پکوڑے کھائے گا اور چائے بھی پیے گا ہی سہانی شام کسی دل نشیں وادی میں وہ دو ہی ساتھ ساتھ چلے چلے گا ہی ابھی یہ سوچ کے میں ظلم سہتی جاتی ہوں کبھی تو ہاتھ ترے ظلم کا رکے گا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2