Sabeela Inam Siddiqui

سبیلہ انعام صدیقی

سبیلہ انعام صدیقی کی نظم

    بس انا کو بحال رکھنا ہے

    اپنے اپنے ہی خول میں ہم تم کیسے خود کو چھپا کے بیٹھ گئے ہم کو اپنی انا کا پاس رہا اور سارے خیال بھول گئے خواب جو ہم نے ساتھ دیکھے تھے سارے وہ کیسے تار تار ہوئے سارے وعدے وفا کے ٹوٹ گئے اور ارمان سب ہی خاک ہوئے دیکھنے میں تو میں شگفتہ ہوں تم بھی شاداب سب کو لگتے ہو اک حقیقت مگر میں ...

    مزید پڑھیے

    ہم سفر ایسا ملے جو ہم نوا بھی ہو مرا

    خوب صورت ہو اضافہ زیست کے اوراق میں ہم سفر ایسا ملے جو ہم نوا بھی ہو مرا روح کو سیراب کر دے ساتھ اس کا ایسا ہو شبنمی قطرات ہوں جیسے بیاباں کے لئے قربتیں ہوں اس کی مرہم غم کے درماں کے لئے مشکلیں آساں ہوں کچھ قلب پریشاں کے لئے یوں قدم باہم اٹھیں جیسے رہ منزل کی سمت ہم سفر ایسا ملے جو ...

    مزید پڑھیے

    بے خیالی میں تخلیق

    خیالات و احساس جو بے ساختہ لکھ دیے ہیں نہ جانے وہ کب سے دل و جاں کے اندر چھپے تھے کسی راز جیسے قلم بند ہونے کو بے چین تھے کئی درد الجھے سوالات جو صفحے پہ سجنے کو بیتاب تھے وہ سب قلم سے مرے موتیوں کی طرح اب برسنے لگے ہیں سبھی رقص کرنے لگے ہیں مری چشم پر نم جو سیلاب روکے ہوئے ہے ستارے ...

    مزید پڑھیے

    اداکار چہرے

    یہاں ہر طرف ہیں اداکار چہرے میں روداد دل کی کسے کیا بتاؤں جو خواب مسلسل ہی ارماں ہے مرا وہی خواب ٹوٹا وہی پیار روٹھا مناظر نے رنگ اپنے سب کھو دئے ہیں وہ جب سے خفا ہے کسے کیا بتاؤں زباں چپ ہے لیکن سراپا بیاں ہوں یہ دل کی لگی ہے کسے کیا بتاؤں

    مزید پڑھیے