جہاں میں جس کی شہرت کو بہ کو ہے
جہاں میں جس کی شہرت کو بہ کو ہے وہ مجھ سے آج محو گفتگو ہے رہا آباد خوابوں میں جو اب تک خوشا قسمت کہ اب وہ روبرو ہے کبھی وہ پیار سے اک پھول لائے بہت دن سے مری یہ آرزو ہے نہیں آتا غزل میں نام کوئی تعلق اس قدر با آبرو ہے مرا احساس جس سے ہے معطر وہی خوشبو تو میرے چار سو ہے سراپا ...