صبا نقوی کی غزل

    تمام عمر ہو نہ پائی وہ نظر اپنی

    تمام عمر ہو نہ پائی وہ نظر اپنی رہ حیات میں بنتی جو ہم سفر اپنی ہزار سنگ‌ راں زندگی کی راہ میں تھے نہ جانے کیسے جہاں میں ہوئی بسر اپنی زمیں پہ ضبط فغاں سعیٔ رائیگاں ٹھہرا فلک پہ جا کے ہوئی آہ بے اثر اپنی کسی رسالے میں شائع ہو جیسے کوئی غزل کچھ اس طرح سے ہوئی بات مشتہر ...

    مزید پڑھیے

    اشکوں سے جو نہائیں لہو سے وضو کریں

    اشکوں سے جو نہائیں لہو سے وضو کریں قربان گاہ فرض کی وہ گفتگو کریں صحن چمن میں ڈھونڈ چکے حسن ارتقا صحرا میں اب تجسس جوش نمو کریں اس شہر بے اماں میں جو صد چاک ہو گیا اس دامن حیات کو کیسے رفو کریں جب حسن کی اساس دل بے یقیں پہ ہے پھر کس لئے ہم اپنے جگر کو لہو کریں پیمانۂ خلوص نہیں ...

    مزید پڑھیے

    زندگی جھول رہی ہے بہ صلیب دوراں

    زندگی جھول رہی ہے بہ صلیب دوراں کیوں نہ انگشت بدنداں ہو طبیب دوراں جوہر صبر نے دیکھا بہ نگاہ تحسیں منظر عام پہ آیا جو غریب دوراں بے ادب لگتا ہے دنیائے ادب کا ماحول شاعر عصر سے الجھا ہے ادیب دوراں چہرۂ وقت تری پردہ کشائی کر کے ہم نے ہر دور میں پلٹا ہے نصیب دوراں ترجمان غم ہستی ...

    مزید پڑھیے

    میں بدلتے موسموں کے رنگ سے بیزار ہوں

    میں بدلتے موسموں کے رنگ سے بیزار ہوں ہر نئی رت سے چمن میں برسر پیکار ہوں حسن یوسف کے خریدارو بڑھو میری طرف میں ادب کے دائرے میں مصر کا بازار ہوں وقت کے ہاتھوں بگڑتا ہوں سنورنے کے لئے میں سمندر کے کنارے ریت کی دیوار ہوں کون سا ہے مرحلہ جو مجھ سے طے پاتا نہیں میں خود اپنے راستے ...

    مزید پڑھیے

    نم ہوئی چشم وفا راز محبت کھل گیا

    نم ہوئی چشم وفا راز محبت کھل گیا آخرش بند قبا ئے ضبط الفت کھل گیا جب دل وحشی نگاہ ناز کا مرکز بنا حال دنیا پر ترا اے جذب وحشت کھل گیا شاہ راہ آرزو پر دو قدم چلنے کے بعد حسن قسمت سے در زندان الفت کھل گیا جھک گیا فرط ندامت سے گنہ گاروں کا سر ہو گئی چشم عنایت باب رحمت کھل ...

    مزید پڑھیے

    قلم سے رابطۂ رنگ و آب ٹوٹ گیا

    قلم سے رابطۂ رنگ و آب ٹوٹ گیا کسی مصور فطرت کا خواب ٹوٹ گیا یہ دل کہ سنگ نہ تھا ایک آبگینہ تھا نہ لا سکا ترے جلووں کی تاب ٹوٹ گیا سوال یہ ہے کہ میں نے کسی سے کیا پایا جواب یہ ہے کہ برسوں کا خواب ٹوٹ گیا ہوا وہ مجھ سے مخاطب تو یوں لگا جیسے کوئی ستارۂ گردوں رکاب ٹوٹ گیا اصول آمد و ...

    مزید پڑھیے

    پیر مے خانہ پہ مرتے ہیں مریدوں کی طرح

    پیر مے خانہ پہ مرتے ہیں مریدوں کی طرح جان دیتے ہیں محبت میں شہیدوں کی طرح انہیں کلیوں کا لہو زیب بہاراں تو نہیں مل گئیں خاک میں جو میری امیدوں کی طرح ہم نے دیکھے ہیں کچھ ایسے بھی قرابت والے پیش آتے ہیں جو اپنوں سے یزیدوں کی طرح ہائے وہ کیف میں ڈوبی ہوئی بیتی گھڑیاں یاد آتی ہیں ...

    مزید پڑھیے

    نظر کے سرخ ڈورے دل میں اترے

    نظر کے سرخ ڈورے دل میں اترے مسافر دامن ساحل میں اترے فضاؤں میں اڑانیں بھرنے والے پتنگے گوشۂ محفل میں اترے کھنکتے نقرئی سکوں کے طائر طلائی کاسۂ سائل میں اترے کئی خنجر نگاہ خشمگیں کے بہ یک لمحہ دل بسمل میں اترے کفن بر دوش تھے اہل محبت بقا کی جاوداں منزل میں اترے نہ بھولے عہد ...

    مزید پڑھیے

    بے نام ساعتوں کا سفر ختم ہو چلا

    بے نام ساعتوں کا سفر ختم ہو چلا لو امتحان فکر و نظر ختم ہو چلا واں تیرگیٔ محفل یاراں نہ مٹ سکی یاں روغن چراغ ہنر ختم ہو چلا احسان ہے مشیت پروردگار کا ہنگامۂ حیات بشر ختم ہو چلا میخانۂ حیات سے رندو نکل چلو پیمانۂ دعا کا اثر ختم ہو چلا اے جان انتظار نیا زخم دے مجھے لطف بہار ...

    مزید پڑھیے

    کھو گئی غیرت دل ذوق طلب باقی ہے

    کھو گئی غیرت دل ذوق طلب باقی ہے کیسے مر جاؤں کہ جینے کا سبب باقی ہے جلوۂ صبح کا منظر ہے گلستاں میں تو کیا آشیانوں میں ابھی ظلمت شب باقی ہے نشر ہو جائے گی خود کلفت دوراں کی حدیث تیرے شاعر میں اگر جرأت لب باقی ہے حسن اور عشق میں اک خاص ہے ربط الفت دل سلامت ہے تو پھر چشم غضب باقی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2