نیا شگوفہ اشارۂ یار پر کھلا ہے
نیا شگوفہ اشارۂ یار پر کھلا ہے گلاب اب کے چمن کی دیوار پر کھلا ہے یہ کیسی انگڑائی لی ہے احساس زندگی نے مسیح کا رنگ روئے بیمار پر کھلا ہے نفی کا جادو جگا رہی ہیں طلسمی آنکھیں وہ حرف مطلب فصیل اظہار پر کھلا ہے کتاب رخ ہے حجاب تقدیس حسن جاناں یہ راز کیسا مذاق دیدار پر کھلا ...