Roopa Mehta Naghma

روپا مہتہ نغمہ

روپا مہتہ نغمہ کی غزل

    رنگ عشرت جو کہیں غم میں بدل جائے گا

    رنگ عشرت جو کہیں غم میں بدل جائے گا آنسو آنسو تری تصویر میں ڈھل جائے گا یوں نہ دیکھو مجھے للہ جھکا لو نظریں جلوۂ نور سے یہ حسن پگھل جائے گا نکہت حسن سے ہے عشق کے گلشن میں بہار ہم نہ ہوں گے تو یہ موسم بھی بدل جائے گا جو دھڑکتا ہے مرے سینے میں جذبہ بن کر بن کے اک نام مرے لب پہ مچل ...

    مزید پڑھیے

    جب تک تری آنکھوں کے کنول کھلتے رہیں گے

    جب تک تری آنکھوں کے کنول کھلتے رہیں گے کہنے کو غزل ہم کو سبب ملتے رہیں گے منزل سے بھی آگے کسی منزل کے نشاں ہیں کچھ اور بھی نقش کف پا ملتے رہیں گے اک درد بنا دیتا ہے اشکوں کو حنائی پت جھڑ میں بھی کچھ پھول یوں ہی کھلتے رہیں گے معلوم نہیں عشق کا حاصل ہمیں نغمہؔ وہ ہم سے بچھڑ جائیں ...

    مزید پڑھیے

    بات چپ رہ کے بھی کرتی ہیں تمہاری آنکھیں

    بات چپ رہ کے بھی کرتی ہیں تمہاری آنکھیں جب بھی چہرے پہ ٹھہرتی ہیں تمہاری آنکھیں مری رگ رگ کو چراغوں سے سجا جاتی ہیں دل کی گلیوں سے گزرتی ہیں تمہاری آنکھیں مسکراتی ہوئی جب میری طرف اٹھتی ہیں تیر سی دل میں اترتی ہیں تمہاری آنکھیں دل کے ان تپتے سلگتے ہوئے زخموں پہ کبھی سرد شبنم ...

    مزید پڑھیے

    سر شام وہ کبھی آئیں تو

    سر شام وہ کبھی آئیں تو مرے دل کی شمع جلائیں تو جنہیں ہم کبھی نہ بھلا سکے کبھی یاد ان کو بھی آئیں تو مرے غم گسار بھی سو گئے چلو پھر سے ان کو جگائیں تو مجھے آنسوؤں سے بھی پیار ہے ذرا پیار سے وہ ستائیں تو دل نغمہؔ ان پہ نثار ہے کبھی وہ نگاہ ملائیں تو

    مزید پڑھیے

    بنائے کتنے فسانے مرے فسانے سے

    بنائے کتنے فسانے مرے فسانے سے دعائیں دوں کہ شکایت کروں زمانے سے یہ آنسوؤں میں سلگتی ہوئی تمنائیں دھواں ملا ہے محبت میں دل جلانے سے مرے سوا نہ ملا کوئی ان کا دیوانہ بھرم یہ ٹوٹ گیا ان کو آزمانے سے مجھے خوشی ہے کسی کو تو مل گئی منزل کوئی تو پار ہوا میرے ڈوب جانے سے یہ حال کیسا ...

    مزید پڑھیے

    آنسو جو تری یاد میں پلکوں سے ڈھلے ہیں

    آنسو جو تری یاد میں پلکوں سے ڈھلے ہیں اجڑی ہوئی راتوں کی منڈیروں پہ جلے ہیں ہم نے کبھی دیکھا نہیں ساحل کا تماشہ ہم لوگ جو طوفان کے سائے میں پلے ہیں یہ زخم کسی خار سے ہم نے نہیں پائے یہ داغ ہمیں پھول کی خوشبو سے ملے ہیں سینے سے دبائے ہوئے اک درد کا نغمہؔ ہم شہر نگاراں سے بہت دور ...

    مزید پڑھیے

    باغوں میں ویرانے کتنے

    باغوں میں ویرانے کتنے ہم جیسے دیوانے کتنے شمع تری غیرت کی خاطر جلتے ہیں پروانے کتنے یہ جانے پہچانے چہرے لگتے ہیں انجانے کتنے اہل ہجراں کو ہوتے ہیں راتوں سے یارانے کتنے نغمہؔ میرے جیسے ادھورے ہوتے ہیں افسانے کتنے

    مزید پڑھیے

    ہم تم تھے پہلے اجنبی نا آشنا اتنے نہ تھے

    ہم تم تھے پہلے اجنبی نا آشنا اتنے نہ تھے ہم بھی نہیں تھے بد گماں تم بھی خفا اتنے نہ تھے پہلے بھی تھیں تنہائیاں لیکن یہ سونا پن نہ تھا پہلے بھی تم سے دور تھے لیکن جدا اتنے نہ تھے گر ہم نہ تم کو مل سکے تم کیوں کسی کے ہو گئے مانا کہ ہم مجبور تھے تم بے وفا اتنے نہ تھے ہم نے تمہاری آس ...

    مزید پڑھیے