ہم تم تھے پہلے اجنبی نا آشنا اتنے نہ تھے
ہم تم تھے پہلے اجنبی نا آشنا اتنے نہ تھے
ہم بھی نہیں تھے بد گماں تم بھی خفا اتنے نہ تھے
پہلے بھی تھیں تنہائیاں لیکن یہ سونا پن نہ تھا
پہلے بھی تم سے دور تھے لیکن جدا اتنے نہ تھے
گر ہم نہ تم کو مل سکے تم کیوں کسی کے ہو گئے
مانا کہ ہم مجبور تھے تم بے وفا اتنے نہ تھے
ہم نے تمہاری آس میں ہر در پہ سجدہ کر لیا
اتنی عقیدت بھی نہ تھی پہلے خدا اتنے نہ تھے
کر بیٹھے ترک عشق ہم چاک گریباں سی لیا
نغمہؔ بھی خود حیران ہے ہم پارسا اتنے نہ تھے