بات چپ رہ کے بھی کرتی ہیں تمہاری آنکھیں

بات چپ رہ کے بھی کرتی ہیں تمہاری آنکھیں
جب بھی چہرے پہ ٹھہرتی ہیں تمہاری آنکھیں


مری رگ رگ کو چراغوں سے سجا جاتی ہیں
دل کی گلیوں سے گزرتی ہیں تمہاری آنکھیں


مسکراتی ہوئی جب میری طرف اٹھتی ہیں
تیر سی دل میں اترتی ہیں تمہاری آنکھیں


دل کے ان تپتے سلگتے ہوئے زخموں پہ کبھی
سرد شبنم سی بکھرتی ہیں تمہاری آنکھیں


جب شرارت سی کوئی ان میں چھپی ہو نغمہؔ
کچھ زیادہ ہی نکھرتی ہیں تمہاری آنکھیں