بنائے کتنے فسانے مرے فسانے سے

بنائے کتنے فسانے مرے فسانے سے
دعائیں دوں کہ شکایت کروں زمانے سے


یہ آنسوؤں میں سلگتی ہوئی تمنائیں
دھواں ملا ہے محبت میں دل جلانے سے


مرے سوا نہ ملا کوئی ان کا دیوانہ
بھرم یہ ٹوٹ گیا ان کو آزمانے سے


مجھے خوشی ہے کسی کو تو مل گئی منزل
کوئی تو پار ہوا میرے ڈوب جانے سے


یہ حال کیسا بنایا ہے دیکھو نغمہؔ نے
وہ باز کیوں نہیں آتے ہیں دل دکھانے سے