آنسو جو تری یاد میں پلکوں سے ڈھلے ہیں
آنسو جو تری یاد میں پلکوں سے ڈھلے ہیں
اجڑی ہوئی راتوں کی منڈیروں پہ جلے ہیں
ہم نے کبھی دیکھا نہیں ساحل کا تماشہ
ہم لوگ جو طوفان کے سائے میں پلے ہیں
یہ زخم کسی خار سے ہم نے نہیں پائے
یہ داغ ہمیں پھول کی خوشبو سے ملے ہیں
سینے سے دبائے ہوئے اک درد کا نغمہؔ
ہم شہر نگاراں سے بہت دور چلے ہیں