رنگ عشرت جو کہیں غم میں بدل جائے گا

رنگ عشرت جو کہیں غم میں بدل جائے گا
آنسو آنسو تری تصویر میں ڈھل جائے گا


یوں نہ دیکھو مجھے للہ جھکا لو نظریں
جلوۂ نور سے یہ حسن پگھل جائے گا


نکہت حسن سے ہے عشق کے گلشن میں بہار
ہم نہ ہوں گے تو یہ موسم بھی بدل جائے گا


جو دھڑکتا ہے مرے سینے میں جذبہ بن کر
بن کے اک نام مرے لب پہ مچل جائے گا


شام تنہائی کوئی خواب سجا لے نغمہؔ
دل کی ویرانی کا ماحول بدل جائے گا