Riyaz Ghazipuri

ریاض غازی پوری

ریاض غازی پوری کی غزل

    اس ستم گر نے یہ طرفہ ستم ایجاد کیا

    اس ستم گر نے یہ طرفہ ستم ایجاد کیا ایک کو شاد کیا ایک کو ناشاد کیا تم سے شکوہ ہے نہ غیروں سے گلہ ہے کوئی وحشت دل نے مجھے عشق میں برباد کیا زندگی میں تو کسی سے نہ ملی داد وفا بعد میرے مجھے دنیا نے بہت یاد کیا بس اسی بات پہ اب تک وہ خفا ہیں مجھ سے اتنا پوچھا تھا کہ کس نے ستم ایجاد ...

    مزید پڑھیے

    اہل دل کیونکر رہیں رہنے کے یہ قابل نہیں

    اہل دل کیونکر رہیں رہنے کے یہ قابل نہیں اس جگہ پتھر بہت ملتے ہیں لیکن دل نہیں المدد موج تلاطم المدد دریائے عشق کشتئ دل کس طرف جائے کہیں ساحل نہیں اور بڑھنا ہے ابھی آگے حد ادراک سے جس کو میں سمجھا تھا منزل وہ مری منزل نہیں کیا سناؤں آپ کو میں داستان زندگی میرے قابو میں زبان شوق ...

    مزید پڑھیے

    میرے دل کے یہ داغ سارے ہیں

    میرے دل کے یہ داغ سارے ہیں آسماں پر جو چاند تارے ہیں کیا نرالے ہیں کھیل الفت کے جیتنے والے کھیل ہارے ہیں وہی سمجھیں گے کچھ مصیبت کو جس نے رو رو کے دن گزارے ہیں جن کو غیروں کے ساتھ دیکھا ہے کیسے کہہ دیں کہ وہ ہمارے ہیں ہر طرح جو وطن کے کام آئیں وہ وطن میں ہی بے سہارے ہیں کل جہاں ...

    مزید پڑھیے

    ابھی درد دل میں کمی کہاں ابھی چارہ گر کی تلاش ہے

    ابھی درد دل میں کمی کہاں ابھی چارہ گر کی تلاش ہے مری زندگی ہے وہ شام غم کہ جسے سحر کی تلاش ہے یہی شوق ہے یہی مدعا یہی التجا یہی آرزو مری زندگی جو سنوار دے مجھے اس نظر کی تلاش ہے مجھے رہ گزار حیات میں پئے رہبری پئے بندگی ترے نقش پا کی تلاش ہے ترے سنگ در کی تلاش ہے جو بھٹک رہا ہے دل ...

    مزید پڑھیے

    تسلی دے کے بہلایا گیا ہوں

    تسلی دے کے بہلایا گیا ہوں سکوں کی راہ پر لایا گیا ہوں عدم سے جانب گلزار ہستی میں خود آیا نہیں لایا گیا ہوں کڑی منزل عدم کی ہے اسی سے یہاں دم بھر کو ٹھہرایا گیا ہوں حقیقت کا ہوا ہے بول بالا میں جب سولی پہ لٹکایا گیا ہوں حقیقت سے میں افسانہ بنا کر ہر اک محفل میں دہرایا گیا ...

    مزید پڑھیے

    جو حسن تجھ میں ہے وہ اختر و قمر میں نہیں

    جو حسن تجھ میں ہے وہ اختر و قمر میں نہیں تری مثال کا کوئی مری نظر میں نہیں یہ مانا رات ہوئی ختم صبح تو آئی سحر کا حسن مگر آج کیوں سحر میں نہیں سبب جو بات بنی اس کی سرفرازی کا وہ بات ذرہ برابر بھی راہبر میں نہیں متاع درد عطا کر اے ناوک مژگاں چبھن وہ پہلی سی میرے دل و جگر میں ...

    مزید پڑھیے

    اس شوخ کا ہم نے جو کبھی نام لیا ہے

    اس شوخ کا ہم نے جو کبھی نام لیا ہے وہ ہوک اٹھی ہے کہ جگر تھام لیا ہے لہراتے ہوئے شمع کے شعلے کی زباں سے پروانوں نے جل جانے کا پیغام لیا ہے محفل سے تری جب کیا اٹھنے کا ارادہ نظروں نے تری دامن دل تھام لیا ہے اب دیکھیے اس شوق کا انجام بھی کیا ہو ساقی سے چھلکتا ہوا اک جام لیا ...

    مزید پڑھیے

    مصحف رخسار پر زلف پریشاں دیکھ کر

    مصحف رخسار پر زلف پریشاں دیکھ کر ہوں پریشاں کفر کے سائے میں ایماں دیکھ کر اے ستم ایجاد اے غارت گر صبر و سکوں دل پریشاں ہے تری زلف پریشاں دیکھ کر جوش وحشت میں جو آ نکلا میں گلشن کی طرف ہنس پڑے ہیں گل مرا چاک گریباں دیکھ کر موج بحر غم سے کھیلیں کیوں نہ آشفتہ مزاج ہمت دل اور بڑھ ...

    مزید پڑھیے

    بہار باغ مہماں دو گھڑی ہے

    بہار باغ مہماں دو گھڑی ہے اسی سے اوس غنچوں پر پڑی ہے انہیں جان چمن کیونکر نہ سمجھوں ہے چہرہ پھول تو لب پنکھڑی ہے رخ گل گوں عرق آلود ہے یوں کہ جیسے اوس پھولوں پر پڑی ہے کوئی پرسان حال دل ہو کیونکر یہاں ہر ایک کو اپنی پڑی ہے ریاضؔ آواز آتی ہے جرس سے رہ تسلیم کی منزل کڑی ہے

    مزید پڑھیے

    جس کی صفات قہر و غضب کے سوا نہیں

    جس کی صفات قہر و غضب کے سوا نہیں واعظ کا وہ خدا ہے ہمارا خدا نہیں چارہ گری کا کرتے تھے دعویٰ بہت مگر تم سے علاج درد محبت ہوا نہیں کیا جانے اب کے آئی ہے کیسی یہ فصل گل پہلی سی وہ چمن کی معطر فضا نہیں اے چرخ تو نے سارے جہاں کو کیا تباہ افسوس تیرے ہاتھوں سے کوئی بچا نہیں بحر الم میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2