جو حسن تجھ میں ہے وہ اختر و قمر میں نہیں
جو حسن تجھ میں ہے وہ اختر و قمر میں نہیں
تری مثال کا کوئی مری نظر میں نہیں
یہ مانا رات ہوئی ختم صبح تو آئی
سحر کا حسن مگر آج کیوں سحر میں نہیں
سبب جو بات بنی اس کی سرفرازی کا
وہ بات ذرہ برابر بھی راہبر میں نہیں
متاع درد عطا کر اے ناوک مژگاں
چبھن وہ پہلی سی میرے دل و جگر میں نہیں
کمال عزم کی ہم راہ روشنی ہے ریاضؔ
کسی طرح کا بھی کھٹکا مجھے سفر میں نہیں