بہار باغ مہماں دو گھڑی ہے
بہار باغ مہماں دو گھڑی ہے
اسی سے اوس غنچوں پر پڑی ہے
انہیں جان چمن کیونکر نہ سمجھوں
ہے چہرہ پھول تو لب پنکھڑی ہے
رخ گل گوں عرق آلود ہے یوں
کہ جیسے اوس پھولوں پر پڑی ہے
کوئی پرسان حال دل ہو کیونکر
یہاں ہر ایک کو اپنی پڑی ہے
ریاضؔ آواز آتی ہے جرس سے
رہ تسلیم کی منزل کڑی ہے