جس کی صفات قہر و غضب کے سوا نہیں
جس کی صفات قہر و غضب کے سوا نہیں
واعظ کا وہ خدا ہے ہمارا خدا نہیں
چارہ گری کا کرتے تھے دعویٰ بہت مگر
تم سے علاج درد محبت ہوا نہیں
کیا جانے اب کے آئی ہے کیسی یہ فصل گل
پہلی سی وہ چمن کی معطر فضا نہیں
اے چرخ تو نے سارے جہاں کو کیا تباہ
افسوس تیرے ہاتھوں سے کوئی بچا نہیں
بحر الم میں روز ہے طوفاں کا سامنا
ٹوٹی ہے ناؤ پست مگر حوصلہ نہیں
بھولے سے بھی نہ کرنا زمانے کا اعتبار
سب کچھ ہے اس جہان میں لیکن وفا نہیں
کشتی کو خوف کیا ہو تلاطم کا اے ریاضؔ
حافظ مرا خدا ہے اگر ناخدا نہیں