ابھی درد دل میں کمی کہاں ابھی چارہ گر کی تلاش ہے

ابھی درد دل میں کمی کہاں ابھی چارہ گر کی تلاش ہے
مری زندگی ہے وہ شام غم کہ جسے سحر کی تلاش ہے


یہی شوق ہے یہی مدعا یہی التجا یہی آرزو
مری زندگی جو سنوار دے مجھے اس نظر کی تلاش ہے


مجھے رہ گزار حیات میں پئے رہبری پئے بندگی
ترے نقش پا کی تلاش ہے ترے سنگ در کی تلاش ہے


جو بھٹک رہا ہے دل حزیں رہ عاشقی میں ادھر ادھر
کسی راہبر کی تلاش ہے کسی ہم سفر کی تلاش ہے


وہ غزل کو سن کے ریاضؔ کی یہی آہ کہہ کے گزر گئے
کسی دل جلے کی ہے داستاں کسی نوحہ گر کی تلاش ہے