میرے دل کے یہ داغ سارے ہیں
میرے دل کے یہ داغ سارے ہیں
آسماں پر جو چاند تارے ہیں
کیا نرالے ہیں کھیل الفت کے
جیتنے والے کھیل ہارے ہیں
وہی سمجھیں گے کچھ مصیبت کو
جس نے رو رو کے دن گزارے ہیں
جن کو غیروں کے ساتھ دیکھا ہے
کیسے کہہ دیں کہ وہ ہمارے ہیں
ہر طرح جو وطن کے کام آئیں
وہ وطن میں ہی بے سہارے ہیں
کل جہاں شاخ آشیانہ تھی
آج کچھ راکھ کچھ شرارے ہیں
آسماں جگمگاتا تھا جن سے
میری آہوں کے وہ شرارے ہیں
ہو کا عالم ہے چار سمت ریاضؔ
گردش وقت کے نظارے ہیں