Riyaz Anwar

ریاض انور

  • 1936 - 1993

ریاض انور کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    ابھی تو زخم پرانے نہ بھول پائے ہیں

    ابھی تو زخم پرانے نہ بھول پائے ہیں حضور پھر مری وحشت پہ مسکرائے ہیں یہ حسن ابر رواں شعلہ ہائے لالہ و گل ترے جمال کی رعنائیوں کے سائے ہیں وہیں وہیں پہ سنبھالا ترے تصور نے جہاں جہاں بھی قدم میرے ڈگمگائے ہیں سنا چکی ہے مجھے بھی خزاں کی خاموشی جو گیت تو نے بہاروں کے ساتھ گائے ہیں

    مزید پڑھیے

    نظر میں مدتوں عبرت کا منظر بیٹھ جاتا ہے

    نظر میں مدتوں عبرت کا منظر بیٹھ جاتا ہے صف فقرا میں جب کوئی تونگر بیٹھ جاتا ہے تضاد باہمی ہو بھائیوں میں اک تباہی ہے ہوں دیواریں اگر کچی تو پھر گھر بیٹھ جاتا ہے پرائے ہو گئے بیٹے نہ پوچھیں لاغری میں اب پریشاں باپ بوڑھا سر پکڑ کر بیٹھ جاتا ہے ضمیر و آبرو خودداریاں سب بیچی جاتی ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی آپ مجھے یاد آئے

    جب بھی آپ مجھے یاد آئے پھول نگاہوں میں لہرائے آپ ملے تو آنکھ بھر آئی آپ گئے تو غم گھر آئے دیوانوں کی بات ہی کیا ہے ایک ہنسائے ایک رلائے دل کو پھر بھی چین نہ آیا ہم نے یوں ہی غم اپنائے ایسا وقت بھی آیا اکثر اپنی باتوں سے شرمائے

    مزید پڑھیے

    ہے عام ویسے تو کہلائے جو نقاب یہاں

    ہے عام ویسے تو کہلائے جو نقاب یہاں نمایاں جسم جو کر دے وہ ہے حجاب یہاں نہ ذوق علم ہے ہم میں نہ اکتساب یہاں وقار کھویا ہے کتنا نہیں حساب یہاں ہمیں تھے وہ کہ جو دنیا میں حکمراں تھے کبھی ہمیں ہیں اب کہ ہے غربت ہے اضطراب یہاں کتاب خیر تو رکھ دی ہے ہم نے طاقوں میں رکھا ہے کھول کے ہر ...

    مزید پڑھیے

    یہ بہار و خزاں کے افسانے

    یہ بہار و خزاں کے افسانے لوگ بھی کس قدر ہیں دیوانے کون سی منزل حیات ہے یہ دل فسردہ خموش میخانے آپ تو سوچتے رہے لیکن جل مجھے مسکرا کے پروانے ہیں یہی وقت کی متاع عزیز چند آزردہ قلب دیوانے

    مزید پڑھیے

تمام

11 نظم (Nazm)

    قاتل کو پہچانو

    سوچ کہاں جا کر ٹھہرے گی اندھیارے میں کب تک خود کو ڈھونڈو گے شب کا سفر تو صبح پہ جا کر رکتا ہے لیکن یہ شب کتنی کڑی ہے برسوں سے اک دوراہے پر دم سادھے چپ چاپ کھڑی ہے خود کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے آخر شب کے یہ بے نام مسافر بے حس گونگے سائے بن کر اندھیاروں میں ڈوب گئے ہیں یہ سب کتنے بد قسمت ...

    مزید پڑھیے

    دو کرنیں

    تیری یادوں کی یہ بخشی ہوئی الھڑ خوشبو دل کے ویرانے میں اس طرح سے در آتی ہے جیسے بوسیدہ مقابر میں اجالے کی کرن توڑ کر حلقۂ ظلمات کو لہراتی ہے تجھ سے پہلے بھی کسی اجنبی راہی نے یہاں دل بیتاب کو خوشبو کا ستم بخشا تھا پھول سے ہونٹوں نے زخموں کے دہن کھولے تھے نیم خوابیدہ نگاہوں نے وہ ...

    مزید پڑھیے

    میراث

    عمر بھر اونگھتی راہوں پہ رہے گرم سفر رقص کرتے رہے جذبات میں سوزش کے شرر آج بھی زندگی اور موت کے دوراہے پر دوست آ بیٹھ کے سستا لیں گھڑی بھر کے لیے شام کے رینگتے سایوں کی گھنی چھاؤں میں یہ تو اپنے ہیں کسی غیر کی میراث نہیں

    مزید پڑھیے

    پیمان وفا

    روشنی کی ایک ہلکی سی کرن ظلم کے گہرے اندھیروں سے اٹھی دور جا کر جگمگاتی برف کے کوہ پر انوار میں گم ہو گئی پھول نیلا آسماں رخسار و لب اس کرن کی راہ میں یوں آ گئے ہم کہ جو نقد دل و جاں لے کے ساتھ درد کی راہوں پہ تھے محو سفر اپنے ہی آدرش سے شرما گئے ہنس رہا ہے وقت کا زخمی کنول زندگی کی ...

    مزید پڑھیے

    مقام آخر شب

    تجھے ہے شکوہ کہ شہر نگار چھوڑ کے میں نشاط شام طرب کی بہار چھوڑ کے میں نہ جانے کون سی بستی میں جا بسا ہوں آج نئی حیات کے بے رنگ دائروں کی قسم نہ کوئی دوست نہ کوئی رفیق منزل غم حیات و موت کے دو راہے پر کھڑا ہوں آج مری حیات ہے خود ایک بے کراں صحرا نہ جس میں سایۂ گل ہے نہ جس میں رقص ...

    مزید پڑھیے

تمام