قاتل کو پہچانو
سوچ کہاں جا کر ٹھہرے گی اندھیارے میں کب تک خود کو ڈھونڈو گے شب کا سفر تو صبح پہ جا کر رکتا ہے لیکن یہ شب کتنی کڑی ہے برسوں سے اک دوراہے پر دم سادھے چپ چاپ کھڑی ہے خود کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے آخر شب کے یہ بے نام مسافر بے حس گونگے سائے بن کر اندھیاروں میں ڈوب گئے ہیں یہ سب کتنے بد قسمت ...