Riyaz Anwar

ریاض انور

  • 1936 - 1993

ریاض انور کی نظم

    قاتل کو پہچانو

    سوچ کہاں جا کر ٹھہرے گی اندھیارے میں کب تک خود کو ڈھونڈو گے شب کا سفر تو صبح پہ جا کر رکتا ہے لیکن یہ شب کتنی کڑی ہے برسوں سے اک دوراہے پر دم سادھے چپ چاپ کھڑی ہے خود کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے آخر شب کے یہ بے نام مسافر بے حس گونگے سائے بن کر اندھیاروں میں ڈوب گئے ہیں یہ سب کتنے بد قسمت ...

    مزید پڑھیے

    دو کرنیں

    تیری یادوں کی یہ بخشی ہوئی الھڑ خوشبو دل کے ویرانے میں اس طرح سے در آتی ہے جیسے بوسیدہ مقابر میں اجالے کی کرن توڑ کر حلقۂ ظلمات کو لہراتی ہے تجھ سے پہلے بھی کسی اجنبی راہی نے یہاں دل بیتاب کو خوشبو کا ستم بخشا تھا پھول سے ہونٹوں نے زخموں کے دہن کھولے تھے نیم خوابیدہ نگاہوں نے وہ ...

    مزید پڑھیے

    میراث

    عمر بھر اونگھتی راہوں پہ رہے گرم سفر رقص کرتے رہے جذبات میں سوزش کے شرر آج بھی زندگی اور موت کے دوراہے پر دوست آ بیٹھ کے سستا لیں گھڑی بھر کے لیے شام کے رینگتے سایوں کی گھنی چھاؤں میں یہ تو اپنے ہیں کسی غیر کی میراث نہیں

    مزید پڑھیے

    پیمان وفا

    روشنی کی ایک ہلکی سی کرن ظلم کے گہرے اندھیروں سے اٹھی دور جا کر جگمگاتی برف کے کوہ پر انوار میں گم ہو گئی پھول نیلا آسماں رخسار و لب اس کرن کی راہ میں یوں آ گئے ہم کہ جو نقد دل و جاں لے کے ساتھ درد کی راہوں پہ تھے محو سفر اپنے ہی آدرش سے شرما گئے ہنس رہا ہے وقت کا زخمی کنول زندگی کی ...

    مزید پڑھیے

    مقام آخر شب

    تجھے ہے شکوہ کہ شہر نگار چھوڑ کے میں نشاط شام طرب کی بہار چھوڑ کے میں نہ جانے کون سی بستی میں جا بسا ہوں آج نئی حیات کے بے رنگ دائروں کی قسم نہ کوئی دوست نہ کوئی رفیق منزل غم حیات و موت کے دو راہے پر کھڑا ہوں آج مری حیات ہے خود ایک بے کراں صحرا نہ جس میں سایۂ گل ہے نہ جس میں رقص ...

    مزید پڑھیے

    میرے ساتھی ترے اور مرے درمیان

    میرے ساتھی ترے اور مرے درمیان کس قدر فاصلوں کی فصیلیں کھڑی ہیں یہاں میرا ویرانہ ہو یا ترا گلستاں ہر قدم پر ہزاروں صلیبیں گڑی ہیں یہاں آرزؤں کے سائے ہیں پھر بھی رواں حاصل زندگی حاصل بندگی آنسوؤں کی جلن حسرتوں کا دھواں ہر ابھرتی ہوئی رات کی تیرگی تیری افشاں سے تارے چراتی ...

    مزید پڑھیے

    روشنی کی تلاش

    محبت روشنی گیتوں کی خوشبو تمہاری جستجو میں پر فشاں ہے یہ لمحہ اجنبی منزل کا راہی مثال موجۂ دریا رواں ہے لب و گیسو کی بھی اک انتہا ہے لب و گیسو کی بھی اک انتہا ہے غم دل کی مگر منزل کہاں ہے نہ تنہائی یہ سناٹا یہ آنسو تمناؤں کی شمعوں کی قطاریں دلوں کے زخم یادوں کے جنازے دہکتے پھول ...

    مزید پڑھیے

    ایک موت ایک احتجاج

    لاس اینجلز کے زرتاب شبستانوں میں سو گئی آج وہ آواز کہ جس کا جادو بوئے گل بن کے اڑا کوچہ بہ کوچہ ہر سو بن کے اک چیخ لرز جاتی ہے اب کانوں میں شب گیسو شفق لب رخ تاباں کی سحر کھو گئے آج اندھیروں کے صنم خانوں میں خواہش مرگ میں ڈوبی ہوئی شاداب نظر بجھ گئی درد کے ہیبت‌ زدہ ایوانوں ...

    مزید پڑھیے

    خلش

    تیری تصویر ترے حسن کا یہ عکس جمیل تیرے ہونٹوں کا تبسم تری آنکھوں کا سرور تیرے اس نقرئی ماتھے پہ طلائی جھومر چاند کی کرنوں میں بہتا ہوا اک موجۂ نور یہ ترے مرمریں بازو پہ گھنیری زلفیں آج ساکت ہیں پس پردۂ تصویر مگر چند مبہم سے نقوش اور یہ دھندلے خاکے تو نے بھیجے ہیں کہ ہو جائے گی ...

    مزید پڑھیے

    ہم سفر

    تو نیلے آکاش کی رانی سندر تیرا بھیس بیٹھ کے اڑن کھٹولے پر تو گھومے دیس بدیس تیرے ہونٹوں کے پھولوں سے مہکے یہ سنسار تیرے میٹھے بول کہ جیسے پائل کی جھنکار تیری زلفوں کی خوشبو اپنی باہیں پھیلائے ساون کی بدلی کی صورت نگری نگری جائے تیری چال میں مست پون کا البیلا لہراؤ یا جیسے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2