Raziq Ansari

رازق انصاری

رازق انصاری کی غزل

    آنسو اپنی چشم تر سے نکلیں تو

    آنسو اپنی چشم تر سے نکلیں تو تازہ دم ہو جائیں گھر سے نکلیں تو بیماروں کو تھوڑا سا آرام ملے باہر دست چارہ گر سے نکلیں تو سچائی سے پردہ بھی ہٹ سکتا ہے اخباروں میں چھپی خبر سے نکلیں تو نا ممکن ہے واپس لوٹیں خالی ہاتھ چاند پکڑنے لیکن گھر سے نکلیں تو منظر میں کردار ہمارا بھی آ ...

    مزید پڑھیے

    خموشیوں میں سوال کیا ہے کوئی نہ سمجھا

    خموشیوں میں سوال کیا ہے کوئی نہ سمجھا ہمیں ہے کیا غم ملال کیا ہے کوئی نہ سمجھا سبھی نے اک ایک رنگ اپنا بنا لیا ہے مگر یہ رنگوں کا جال کیا ہے کوئی نہ سمجھا جواب دینے کی اتنی جلدی پڑی تھی سب کو سوال یہ ہے سوال کیا ہے کوئی نہ سمجھا پتہ تھا سب کو سیاسی مہرے بچھے ہوئے ہیں مگر سیاست کی ...

    مزید پڑھیے

    عشق کرنا تھا عشق کر بیٹھے

    عشق کرنا تھا عشق کر بیٹھے ہم نے آفت بلائی گھر بیٹھے سب نئی روشنی کے چکر میں تیرگی کو قبول کر بیٹھے جو غلط ہے اسی کو اٹھنا ہے ہم ہیں اپنے مقام پر بیٹھے چلئے خود سے ہی بات کی جائے کون فرصت میں رات بھر بیٹھے اک ذرا ہنس کے بات کیا کر لی آپ لائن کراس کر بیٹھے جب نہیں بیچنا تھے اشک ...

    مزید پڑھیے

    پیاس بکھری ہوئی ہے بستی میں

    پیاس بکھری ہوئی ہے بستی میں اور سمندر ہے اپنی مستی میں کتنا نیچے گرا لیا خود کو آپ نے شخصیت پرستی میں کیوں کریں ہم ضمیر کا سودا ہم بہت خوش ہیں فاقہ مستی میں کل بلندی پہ آ بھی سکتے ہیں یہ جو بیٹھے ہیں آج پستی میں صوفیانہ مزاج ہے اپنا مست رہتے ہیں اپنی مستی میں

    مزید پڑھیے

    سر سے پا تک درد پہن کر بیٹھے ہیں

    سر سے پا تک درد پہن کر بیٹھے ہیں ناکامی کی گرد پہن کر بیٹھے ہیں خوشحالی کے جو لباس بھیجے تم نے گھر کے سارے فرد پہن کر بیٹھے ہیں ہریالی کے انتظار میں سارے پیڑ تن پر کپڑے زرد پہن کر بیٹھے ہیں اگلے سین کی تیاری میں سب کردار افسانے کا درد پہن کر بیٹھے ہیں لہجے میں گرماہٹ اور نہ ...

    مزید پڑھیے

    ادھر ادھر جو چراغ ٹوٹے پڑے ہوئے ہیں

    ادھر ادھر جو چراغ ٹوٹے پڑے ہوئے ہیں سلام ان کو یہ آندھیوں سے لڑے ہوئے ہیں دکھا رہے ہیں ہمیں جو اپنا پھلا کے سینہ ہمیں پتہ ہے یہ کس کے بل پر کھڑے ہوئے ہیں گلے ملانے کی صلح کی ہو پہل کدھر سے ابھی تو دونوں ہی اپنی ضد پر اڑے ہوئے ہیں حقیقتیں سب دبی ہوئی ہیں انہی کے نیچے سیاسی لوگوں ...

    مزید پڑھیے

    زخمی دن اور رات رہیں گے کتنے دن

    زخمی دن اور رات رہیں گے کتنے دن دہشت میں لمحات رہیں گے کتنے دن ہر پت جھڑ کے بعد ہے موسم پھولوں کا خالی اپنے ہاتھ رہیں گے کتنے دن کتنی سانسیں کس کے پاس ہیں کیا معلوم ہم تم دونوں ساتھ رہیں گے کتنے دن پڑھنے والے چہرہ بھی پڑھ لیتے ہیں پوشیدہ حالات رہیں گے کتنے دن کتنے دن تک وہ دن ...

    مزید پڑھیے

    روز کہتا ہے مجھے چل دشت میں

    روز کہتا ہے مجھے چل دشت میں لے نہ جائے دل یہ پاگل دشت میں درج ہونی ہے نئی آمد کوئی ہو رہی ہے خوب ہلچل دشت میں ایک میں ہوں ایک ہیں مجنوں میاں ہو گئے دو لوگ ٹوٹل دشت میں عشق میں اپنے ادھوراپن جو تھا ہو گیا آ کے مکمل دشت میں رات بھر آوارگی کرتے رہے ایک میں اک چاند پاگل دشت میں

    مزید پڑھیے

    چلو چل کر وہیں پر بیٹھتے ہیں

    چلو چل کر وہیں پر بیٹھتے ہیں جہاں پر سب برابر بیٹھتے ہیں نہ جانے کیوں گھٹن سی ہو رہی ہے بدن سے چل کے باہر بیٹھتے ہیں ہماری ہار کا اعلان ہوگا اگر ہم لوگ تھک کر بیٹھتے ہیں تمہارے ساتھ میں گزرے ہوئے پل ہمارے ساتھ شب بھر بیٹھتے ہیں بتاؤ کس لئے ہیں نرم صوفے قلندر تو زمیں پر بیٹھتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2