آپ اور ہم سلام بھی نہ کریں
آپ اور ہم سلام بھی نہ کریں نفرتیں اتنی عام بھی نہ کریں کچھ نہ بولیں ترے خلاف مگر خود سے کیا اب کلام بھی نہ کریں کر نہیں پائیں گر حفاظت آپ قتل کا انتظام بھی نہ کریں کچھ نہ کچھ ہم سے کام ہے ورنہ آپ یوں تو سلام بھی نہ کریں لوگ ہمدردیاں جتانے لگیں درد کو اتنا عام بھی نہ کریں صرف ...