Raziq Ansari

رازق انصاری

رازق انصاری کی غزل

    آپ اور ہم سلام بھی نہ کریں

    آپ اور ہم سلام بھی نہ کریں نفرتیں اتنی عام بھی نہ کریں کچھ نہ بولیں ترے خلاف مگر خود سے کیا اب کلام بھی نہ کریں کر نہیں پائیں گر حفاظت آپ قتل کا انتظام بھی نہ کریں کچھ نہ کچھ ہم سے کام ہے ورنہ آپ یوں تو سلام بھی نہ کریں لوگ ہمدردیاں جتانے لگیں درد کو اتنا عام بھی نہ کریں صرف ...

    مزید پڑھیے

    تم کسی طور کسی شکل نہیں کر سکتے

    تم کسی طور کسی شکل نہیں کر سکتے اس زمیں سے مجھے بے دخل نہیں کر سکتے ٹھیک ہے آپ مری جان تو لے سکتے ہیں میری آواز مگر قتل نہیں کر سکتے تجھ کو نقصان تو پہنچانا بہت دور کی بات تیری تصویر کو بد شکل نہیں کر سکتے شعر کہنے کا سلیقہ ہے بہت بعد کی بات ٹھیک سے ہم تو ابھی نقل نہیں کر ...

    مزید پڑھیے

    عشق کا پہلا باب چل رہا ہے

    عشق کا پہلا باب چل رہا ہے قیس زیر خطاب چل رہا ہے پڑھ کے دکھ درد کی کتاب بتا کس کا کتنا حساب چل رہا ہے آنسوؤں کی جھڑی نہ لگ جائے آج موسم خراب چل رہا ہے تیر کوئی خطا نہیں ہوگا تو ابھی کامیاب چل رہا ہے بے سبب تو ہنسی نہیں آتی دل میں کچھ تو جناب چل رہا ہے آنا جانا لگا ہے نیندوں ...

    مزید پڑھیے

    انسان کے لباس میں پتھر کے لوگ ہیں

    انسان کے لباس میں پتھر کے لوگ ہیں یہ سب مرے خیال سے باہر کے لوگ ہیں ان کو کسی کے درد کا احساس ہی نہیں پتھر ہیں جن کے ہاتھ میں پتھر کے لوگ ہیں باہر کے لوگ ہوں تو کریں بھی مقابلہ دشمن ہمارے اپنے ہی اندر کے لوگ ہیں ہم لوگ اپنی پیاس لئے گھومتے رہے سیراب ہو چکے جو سمندر کے لوگ ہیں چل ...

    مزید پڑھیے

    میں ہوں میری چشم تر ہے رات ہے تنہائی ہے

    میں ہوں میری چشم تر ہے رات ہے تنہائی ہے درد میرا ہم سفر ہے رات ہے تنہائی ہے جگنوؤں سے ساتھ چلنے کی گزارش کیجیے ہجر کا لمبا سفر ہے رات ہے تنہائی ہے پھر وہی یادیں وہی آنسو وہی آہ و فغاں پھر وہی دیوار و در ہے رات ہے تنہائی ہے دوستوں کی بھیڑ کو مصروفیت میں کھو دیا آج فرصت بام پر ہے ...

    مزید پڑھیے

    لوگ کرنے لگے جواب طلب

    لوگ کرنے لگے جواب طلب اب عدالت میں ہوں جناب طلب وہ چراغوں سے ہاتھ دھو بیٹھے کر رہے تھے جو آفتاب طلب زخم کچھ اور درج کرنے ہیں کیجیے مت ابھی حساب طلب دے چکی نیند اپنی منظوری کر لئے جائیں سارے خواب طلب مانگنا ہے تو پھر چمن مانگیں کیوں کریں ایک دو گلاب طلب

    مزید پڑھیے

    شجر پہ بیٹھے ہوئے ہیں پنچھی تناؤ میں سب

    شجر پہ بیٹھے ہوئے ہیں پنچھی تناؤ میں سب ابھی شکاری ہیں اپنے اپنے پڑاؤ میں سب محبتیں ہو رہی ہیں زخمی کسے خبر ہے ابھی ہیں مصروف اپنے رشتے چناؤ میں سب نہیں تم ایسے نہیں ہو جیسا یہ پڑھ رہے ہیں ہمیں پتا ہے قصیدہ خواں ہیں دباؤ میں سب بنا کے دن بھر مری عیادت کو اک بہانہ نمک لگانے کو ...

    مزید پڑھیے

    کھلے میں چھوڑ رکھا ہے مگر سلیقہ سے

    کھلے میں چھوڑ رکھا ہے مگر سلیقہ سے بندھے ہوئے ہیں پرندوں کے پر سلیقہ سے ہمیں پہ فرض نہیں صرف حق پڑوسی کا تمہیں بھی چاہئے رہنا ادھر سلیقہ سے کبھی سے حالت بیمار دل سنبھل جاتی علاج کرتے اگر چارہ گر سلیقہ سے ہمارے چاہنے والے بہت ہی نازک ہیں ہماری موت کی دینا خبر سلیقہ سے بہت سی ...

    مزید پڑھیے

    ہمارا مقصد اگر سفر ہے طویل کرنا

    ہمارا مقصد اگر سفر ہے طویل کرنا شمار ایسے میں کس لئے سنگ میل کرنا اگر محبت کے کیس میں ہو ہماری پیشی ہماری مانو تو اپنے دل کو وکیل کرنا ہمارے گھر میں جدھر سے نفرت کا داخلہ ہے بہت ضروری ہے ایسے رستوں کو سیل کرنا دلوں کے رشتے کو ایک سازش کا نام دے کر ہے ان کا مقصد محبتوں کو ذلیل ...

    مزید پڑھیے

    تجربے کیجیے مزید نئے

    تجربے کیجیے مزید نئے ہو بھی سکتے ہیں غم مفید نئے آنسوؤں کی غذا مہیا کر زخم دنیا سے کچھ خرید نئے قیس کی صف میں ہم کو شامل کر عشق ہم ہیں ترے مرید نئے اینڈ پکچر یہاں پہ تھوڑی ہے اور ابھی آئیں گے یزید نئے کون رشتے بحال کرتا ہے راز افشا کرے گی عید نئے رات ہونے دو پھر بتائیں گے زخم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2