خموشیوں میں سوال کیا ہے کوئی نہ سمجھا

خموشیوں میں سوال کیا ہے کوئی نہ سمجھا
ہمیں ہے کیا غم ملال کیا ہے کوئی نہ سمجھا


سبھی نے اک ایک رنگ اپنا بنا لیا ہے
مگر یہ رنگوں کا جال کیا ہے کوئی نہ سمجھا


جواب دینے کی اتنی جلدی پڑی تھی سب کو
سوال یہ ہے سوال کیا ہے کوئی نہ سمجھا


پتہ تھا سب کو سیاسی مہرے بچھے ہوئے ہیں
مگر سیاست کی چال کیا ہے کوئی نہ سمجھا


کیا تھا چہرہ شناس ہونے کا سب نے دعویٰ
مگر مرے دل کا حال کیا ہے کوئی نہ سمجھا