کس قدر معصوم دکھیارے ہیں یہ
کس قدر معصوم دکھیارے ہیں یہ روشنی کی رات کے تارے ہیں یہ ہم کو تو گنتی تلک آتی نہیں کتنا کچھ جیتا ہے اور ہارے ہیں یہ ہائے کیسی دوپہر کا سامنا پا برہنہ ہم ہیں بنجارے ہیں یہ مکر ہے سب پانیوں پہ تیرنا دور رہنا جلتے انگارے ہیں یہ کون جانے ان کی بخشش ہے کہاں پتھروں پہ روز سر مارے ہیں ...