Rashid Imkan

رشید امکان

رشید امکان کی غزل

    اک گھنا سا شجر مرے بازو

    اک گھنا سا شجر مرے بازو ہر پرندے کا گھر مرے بازو تیری آنکھوں نے بارہا رکھے اپنی میزان پر مرے بازو میرؔ اثر مجھ سے لینے آئے تھے لے گئے کاٹ کر مرے بازو پیٹھ پر وار کر گیا سیلاب رہ گئے بے خبر مرے بازو لے لیے پاؤں میرے بیٹے نے ہو گئے معتبر مرے بازو

    مزید پڑھیے

    ایک پتھر کو راستہ نہ دکھا

    ایک پتھر کو راستہ نہ دکھا گھپ اندھیرے میں آئنہ نہ دکھا دل رکھا ہے اتار دے خنجر دور سے رس بھری گھٹا نہ دکھا وہ صدا جو سنائی دی ہی نہیں اس صدا کے تو نقش پا نہ دکھا آسماں ہی میں سوکھ جائے گھٹا ایسی تصویر بد دعا نہ دکھا میں جہنم سے بھی نبھا لوں گا اب یہ چہرہ بھی پھول سا نہ دکھا سرد ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2