خواب میں بھی ادھر جو دل جائے

خواب میں بھی ادھر جو دل جائے
پھول کی طرح زخم کھل جائے


وصل ہو تو ہمارا ایسا ہو
دستخط دستخط سے مل جائے


میرا آنسو زمیں پہ گرتے ہی
سوچ لیجے زمیں نہ ہل جائے


اتنی چھوٹی ہو یہ گلی کہ میرا
تیرے بازو سے بازو چھل جائے