ایک بار ہی کر لیں روز خودکشی کیسی
ایک بار ہی کر لیں روز خودکشی کیسی
بے ضمیر لوگوں کے ساتھ زندگی کیسی
جب زکوٰۃ بٹتی ہے اک قطار ہوتے ہیں
شہر کے عمائد میں اتنی مفلسی کیسی
لگتا ہے قیامت اب کچھ ہی فاصلے پر ہے
سورجوں کی آنکھوں میں اتنی تیرگی کیسی
سات پردوں کے پیچھے بھی گرج نہیں سکتے
میں سمجھ نہیں پاتا ہے یہ بے حسی کیسی
میں دعائیں کیا مانگوں علم کے مزاروں سے
ان میں زندگی کتنی ان میں روشنی کیسی