سو تو جاؤں چراغ گل کر کے
سو تو جاؤں چراغ گل کر کے
زخم کھلنے لگیں گے بستر کے
اپنی شدت کو معتبر کر لوں
تیرے ہونٹوں پہ دستخط کرکے
وہ تو جنت کی کھڑکیاں نکلیں
جن سے میں جھانکتا تھا ڈر ڈر کے
سیکڑوں بجلیاں گرا ڈالیں
ایک جگنو نے روشنی کرکے
دھوپ میں اور بھی نکھرتے ہیں
پھول ہیں یہ تو سنگ مرمر کے