اس درجہ جل رہا ہوں بدن کے الاؤ میں

اس درجہ جل رہا ہوں بدن کے الاؤ میں
سورج اتر گئے ہیں مرے گھاؤ گھاؤ میں


جمنے لگا رگوں میں لہو برف کی طرح
پھر کوئی تیرتا ہے نظر کے بہاؤ میں


اک آن میں ضمیر کا پانی اتر گیا
کچھ فرق آ گیا جو کہیں رکھ رکھاؤ میں


ایسا نہ ہو بلند ستارے بھی ڈوب جائیں
لمبا سفر نہ کیجئے کاغذ کی ناؤ میں