Ram Chandr Varma Sahil

رام چندر ورما ساحل

رام چندر ورما ساحل کی غزل

    دکھ میں میرا ہوا کرے کوئی

    دکھ میں میرا ہوا کرے کوئی میرے سنگ سنگ چلا کرے کوئی میں ازل سے ہوں آج تک تنہا میرے دکھ کی دوا کرے کوئی فلسفے تو سمجھ سے باہر ہیں سادی باتیں کیا کرے کوئی میرا دکھ بھی بھلا کوئی دکھ ہے تیرے دکھ کی دوا کرے کوئی یوں تو کہنے کو سب ہی ہیں اپنے اپنا سچ مچ ہوا کرے کوئی قتل اس نے کیا ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہم تو شاید یہاں کے تھے ہی نہیں

    ہم تو شاید یہاں کے تھے ہی نہیں اس زمیں آسماں کے تھے ہی نہیں تنہا تنہا ہی طے کیا ہے سفر ہم کسی کارواں کے تھے ہی نہیں اپنے دل میں نہ دی جگہ اس نے ہم مکیں اس مکاں کے تھے ہی نہیں موسم گل میں بھی نہ کھل پائے پھول جو گلستاں کے تھے ہی نہیں تم کو ساحل اماں وہ کیا دیتے جو کہ قائل اماں کے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی دشمن بھلا بھاتا کسے ہے

    کوئی دشمن بھلا بھاتا کسے ہے بنانا دوست بھی آتا کسے ہے فنا ہو کر بقا پاتا ہے انساں ہنر جینے کا یہ آتا کسے ہے ابھی تک ایک تھے اور ایک ہیں ہم ارے ناداں تو بہکاتا کسے ہے تو پہلے خود عمل پیرا تو ہو جا عبث یہ وعظ فرماتا کسے ہے ہمارا کام تو کار جنوں ہے خرد کے ساتھ الجھاتا کسے ہے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    رنگ و بو کے جہاں کے تھے ہی نہیں

    رنگ و بو کے جہاں کے تھے ہی نہیں اس زمیں آسماں کے تھے ہی نہیں راہ و منزل الگ رہے اپنے ہم کسی کارواں کے تھے ہی نہیں برق کو بھی رہا یہی افسوس ہم کسی آشیاں کے تھے ہی نہیں ہم نے سمجھا تھا ان کو کیوں اپنا وہ جو مہماں یہاں کے تھے ہی نہیں منزلیں آسماں سے آگے تھیں ہم زمان و مکاں کے تھے ہی ...

    مزید پڑھیے

    جس نے بخشی ہے فغاں اس کو سنا بھی نہ سکوں

    جس نے بخشی ہے فغاں اس کو سنا بھی نہ سکوں کیسا نغمہ ہے جسے ساز پہ گا بھی نہ سکوں دل میں اک اس کے سوا دوسری تصویر نہیں اس کے آئینے کو اس کو ہی دکھا بھی نہ سکوں تم انا چھوڑ کے آؤ تو بھلا دوں ہر رنج حرف قسمت کا نہیں ہوں کہ مٹا بھی نہ سکوں سوچ لے اب بھی تیرے ہاتھ ہے دونوں کا سکوں ورنہ ...

    مزید پڑھیے

    دشمنوں سے رہ خفا اک حد تلک

    دشمنوں سے رہ خفا اک حد تلک دوستوں سے بھی نبھا اک حد تلک ہم نوالا ہم پیالہ کوئی ہو راز اس کو بھی بتا اک حد تلک جان دے کر واسطے ماں باپ کے قرض ہوتا ہے ادا اک حد تلک دوریاں مانا بہت اچھی نہیں قربتیں پھر بھی بڑھا اک حد تلک حق میں ہے بیمار کے لازم دعا کام آتی ہے دوا اک حد تلک جس کو تو ...

    مزید پڑھیے

    اپنا خورشید اور اپنا ہی قمر پیدا کر

    اپنا خورشید اور اپنا ہی قمر پیدا کر تو محبت کا شجر ہے تو ثمر پیدا کر ہر بشر تجھ کو نظر آنے لگے اپنی طرح اپنے اندر تو وہ ہی قلب و نظر پیدا کر یہ تو ممکن ہی نہیں ہے وہ نہ چاہے تجھ کو ہاں مگر اس کے لئے تو بھی جگر پیدا کر منتظر ہوگا ترے واسطے ساحلؔ اے دوست پہلے طوفان سے لڑنے کا ہنر ...

    مزید پڑھیے

    کیا ہم نے جو ان سے کچھ خطاب آہستہ آہستہ

    کیا ہم نے جو ان سے کچھ خطاب آہستہ آہستہ انہوں نے بھی دیا ہم کو جواب آہستہ آہستہ تصور میں وہ چہرہ رفتہ رفتہ اس طرح آئے کہ جیسے آتا ہے آنکھوں میں خواب آہستہ آہستہ بت خاموش کو جب میں نے چھیڑا کچھ شرارت سے دکھایا اس نے بھی کچھ اضطراب آہستہ آہستہ توجہ جب نہ دی ہم نے بزرگوں کی نصیحت ...

    مزید پڑھیے

    زندگی یہ ہے تو سزا کیا ہے

    زندگی یہ ہے تو سزا کیا ہے یہ تو معلوم ہو خطا کیا ہے آگ دل میں لگا کے پوچھتے ہو اے دوانے تجھے ہوا کیا ہے ہم نے دیکھا ہے اس حسیں کا جمال ہم نہیں جانتے خدا کیا ہے فرش تا عرش جا کے لوٹ آیا عشق کی آخر انتہا کیا ہے دیکھنا دل کا میرے خوں تو نہیں تیرے دامن پہ یہ لگا کیا ہے کر رہا ہوں میں ...

    مزید پڑھیے