دکھ میں میرا ہوا کرے کوئی

دکھ میں میرا ہوا کرے کوئی
میرے سنگ سنگ چلا کرے کوئی


میں ازل سے ہوں آج تک تنہا
میرے دکھ کی دوا کرے کوئی


فلسفے تو سمجھ سے باہر ہیں
سادی باتیں کیا کرے کوئی


میرا دکھ بھی بھلا کوئی دکھ ہے
تیرے دکھ کی دوا کرے کوئی


یوں تو کہنے کو سب ہی ہیں اپنے
اپنا سچ مچ ہوا کرے کوئی


قتل اس نے کیا ہے نظروں سے
ایسے قاتل کا کیا کرے کوئی


میری کشتی بچائی ہے رب نے
ناخدا تیرا کیا کرے کوئی


مرنے والوں کو مل گیا آرام
زندہ لاشوں کا کیا کرے کوئی


خود تو سرکش ہے اور کہتا ہے
مجھ سے جھک کر ملا کرے کوئی


آپ کا ہو گیا ہوں میں ساحلؔ
آ کے اتنا کہا کرے کوئی