زندگی یہ ہے تو سزا کیا ہے
زندگی یہ ہے تو سزا کیا ہے
یہ تو معلوم ہو خطا کیا ہے
آگ دل میں لگا کے پوچھتے ہو
اے دوانے تجھے ہوا کیا ہے
ہم نے دیکھا ہے اس حسیں کا جمال
ہم نہیں جانتے خدا کیا ہے
فرش تا عرش جا کے لوٹ آیا
عشق کی آخر انتہا کیا ہے
دیکھنا دل کا میرے خوں تو نہیں
تیرے دامن پہ یہ لگا کیا ہے
کر رہا ہوں میں آج تجھ سے سوال
ہاں نہ کرنے کا ماجرا کیا ہے
آشیانے میں چھپ کے بیٹھ گیا
بال و پر کو ترے ہوا کیا ہے
جھوٹ کی زندگی میں حق گوئی
بول ساحلؔ تری سزا کیا ہے